اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ڈی ایف (اسرائیلی دفاعی افواج) اعلان کرتی ہے کہ تیرہ جولائی دو ہزار چوبیس کو اسرائیلی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے خان یونس کے علاقے میں کارروائی کی تھی۔ اب انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر یہ تصدیق کی جارہی ہے کہ محمد ضیف اس حملے میں مارا گیا ہے ۔
آج کے فوجی بیان سے قبل غزہ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ خان یونس میں تیرہ جولائی کو ہونے والی اسرائیلی فضائی کارروائی میں نوے افراد ہلاک ہوئے تھے، حماس نے تاہم اس حملے میں محمد ضیف کی ہلاکت کی خبروں کی تردید کی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں اسرائیلی طیارے نے نو سو کلوگرام وزنی بم گرایا تھا، جس سے جائے وقوعہ پر ایک گہرا گڑھا پیدا ہو گیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس مقام پر محمد ضیف نے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ پناہ لے رکھی تھی۔
فوج نے یہ اعلان جمعرات کے روزکیا اور اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں بتایا کہ ضیف کی ہلاکت کی تصدیق انٹیلی جنس اطلاعات کے تناظر میں کی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے اس تصدیق سے ایک روز قبل فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سیاسی بازو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ بھی ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
ہنیہ کی ہلاکت کی تصدیق ایرانی پاسدارانِ انقلاب اور حماس دونوں نے کی تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے، ضیف نے سات اکتوبر کے قتل عام کی منصوبہ بندی کی، حکمت عملی تیار کی اور اس پر عمل درآمد کیا۔‘‘
آپ جانتے ہیں کہ محمد ضیف حماس کے القسام بریگیڈ کا سربراہ تھا اور اسرائیل کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھا، جب کہ امریکہ نے بھی اسے سن دو ہزار پندرہ سے بین الاقوامی دہشت گردوں‘ کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا۔