تحریر: ناکو بلوچ
زرمبش اردو

جب ساز کی تاریں دل کی دھڑکن سے ہم آہنگ ہو جائیں، جب آواز میں مٹی کی مہک اور شہیدوں کا درد گھل جائے، تب ایک ایسی موسیقی جنم لیتی ہے جو روح کو جھنجھوڑ دیتی ہے۔ میر احمد بلوچ، وہ نام ہے جو بلوچستان کے بے چین دلوں کی دھڑکن بن چکا ہے۔ ان کی آواز میں ایسا سوز ہے جو ہر سننے والے کے دل پر اثر چھوڑتا ہے، اور ہر لفظ میں آزادی کی تڑپ کی گونج سنائی دیتی ہے۔
میر احمد بلوچ کے ایک گلوکار نہیں، بلکہ جدوجہد کی کہانی ہیں۔ امید کی ایک روشن کرن ہیں۔ ان کی آواز میں سرزمینِ بلوچستان کی مٹی کی خوشبو ہے، وہ شہیدوں کے لہو سے لکھی گئی داستانیں ہیں، وہ گمشدہ بلوچوں کی صدائیں جو کئی سالوں ریاست کی زندانوں میں بلوچستان کی آزادی کہ درد کاٹ رہے ہیں، اور وہ آزادی کی چاہت میں جلتے دلوں کی فریاد ہیں۔ ان کی موسیقی غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کا حوصلہ دیتی ہے، نا امیدی کے اندھیروں میں روشنی بن کر چمکتی ہے، اور بے آوازوں کو آواز عطا کرتی ہے۔
میر احمد کی آواز بلوچستان کی پہاڑوں کی گونج ہے، جو ہر وادی میں امید کی سرگوشی کرتی ہے۔ ان کے گانے سننے والوں کو یاد دلاتے ہیں کہ ظلم کی رات کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو، صبح ضرور آئے گی۔ وہ اپنے سروں کے ذریعے خاموش دلوں کو بیدار کرتے ہیں، جیسے ہوا ساکت سمندر میں لہریں جگا دے۔
بلوچستان کے نوجوان میر احمد بلوچ کے گانوں کو اپنی زندگی کا حصہ سمجھتے ہیں۔ ان کی دھنیں احتجاج کی گلیوں میں گونجتی ہیں، اور ان کے الفاظ ہر اس دل کو سکون بخشتے ہیں جو اپنے وطن کی محبت میں دھڑکتا ہے۔ وہ اپنی موسیقی سے نہ صرف دلوں کو جوڑتے ہیں بلکہ لوگوں کو اپنی زمین اور اپنی شناخت سے وابستہ ہونے کا شعور بھی دیتے ہیں۔
ان کے نغموں میں بلوچستان کے پہاڑوں کی خاموشی، سمندروں کی بے قراری، اور ریگستانوں کی وسعت چھپی ہوتی ہے۔ ہر سر، ہر تال، اور ہر مصرعہ ایک پیغام ہے — امید کا، حوصلے کا، اور لازوال قربانی کا۔ میر احمد بلوچ کی موسیقی سننے والا انسان کبھی بھی خالی نہیں لوٹتا؛ وہ یا تو آزادی کا خواب لے کر اٹھتا ہے، یا اپنے وجود میں نئی طاقت محسوس کرتا ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ میر احمد بلوچ صرف ایک گلوکار نہیں، بلکہ بلوچستان کی دھرتی کی دھڑکن ہیں۔ ان کی آواز ایک تحریک ہے، ان کا ساز ایک انقلاب ہے، اور ان کے گانے وہ چراغ ہیں جو اندھیروں میں جلتے رہیں گے، جب تک کہ ہر دل کو سکون اور ہر روح کو آزادی نہ مل جائے۔
اگر آپ نے کبھی ان کی موسیقی کو محسوس کیا ہو، تو آپ جانتے ہوں گے کہ وہ ہر لفظ میں محبت، ہر ساز میں بغاوت، اور ہر نوٹ میں بلوچستان کی روح کو زندہ کر دیتے ہیں۔ میر احمد کی صدا وہ بارش ہے جو سوکھی زمین کو زندگی دیتی ہے، وہ طوفان ہے جو ظلم کی بنیادیں ہلا دیتا ہے، اور وہ روشنی ہے جو اندھیروں کو مٹانے کا عزم رکھتی ہے۔
یہ موسیقی دل کو ہلا دینے والی ہے، جو ایک نئے کل کی نوید دیتی ہے — ایک ایسا کل جہاں محبت، امن، اور آزادی کی دھڑکن ہر دل میں گونجے گی۔