شال ( ویب ڈیسک ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق سکریٹری جنرل رحیم ایڈووکیٹ بلوچ نے شوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم نومبر 2024 کو مستونگ میں اسکول جانے والے متعدد معصوم بچوں اور بچیوں کو ایک بم دھماکہ میں قتل و زخمی کرنے اور راولپنڈی سے سکیورٹی ایجنسیوں کے ہاتھوں نمل میں زیر تعلیم دس بلوچ اسٹوڈنٹس کے اغواء اور ان کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتا ہوں۔
بلوچ قومی تحریک آزادی سے حواس باختہ پاکستانی سکیورٹی ادارے اور ان کے پراکسی روز بروز بلوچ نسل کشی میں تیزی لا رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ریاستی دہشتگردی اور تشدد سے بلوچ تحریک آزادی کو دبا سکیں گے مگر ریاست کی یہ سوچ تاریخ کی دھار کے مخالف اور گمراہ کن ہے کیونکہ تاریخ سے ثابت ہے کہ بڑی بڑی استعماری سلطنتیں بھی قومی تحاریک آزادی کی سیلاب کے سامنے تنکے کی طرح بہہ کر مٹ گئے ہیں۔ اب ماضی کے ان نام نہاد عظیم استعماری سلطنتوں کا عبرتناک انجام ہی بطور سبق تاریخ کے اوراق میں رہ گیا ہے تاکہ انسانیت ان کے بھیانک انجام سے سیکھ کر قوموں کی آزادی، بقاء باہمی کے اصول اور تعاون کا راستہ اختیار کرے مگر پاکستان کے عاقبت نا اندیش پنجابی اشرافیہ سے ایسی کوئی امید نہیں رکھنا چاہیئے کیونکہ یہ کوتاہ اندیش حکمران اشرافیہ اپنے ملک کے گزشتہ سات دہائیوں کی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا تو تاریخ یا دوسرے اقوام کے تجربات سے کیا سیکھے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان پر پاکستانی جبری قبضہ، اس کی ظلم و استبداد اور بلوچ نسل کشی کی پالیسی سے گلو خلاصی کیلئے تمام بلوچوں کو تحریک آزادی میں بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا بصورت دیگر ہماری موجودہ اور آئندہ نسلوں کو قابض ریاستی ادارے ان کی زبان، قومی اور ثقافتی شناخت کی بنیاد پر یونہی امتیازی سلوک اور نسل کشی کا نشانہ بناتے رہیں۔