شال لاپتہ آصف اور رشید بلوچ کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ نے جاری ویڈیو بیان میں کہاہے کہ 31 اگست 2018 کو میرے بھائی آصف بلوچ اور کزن رشید بلوچ کو انکے دیگر دوستوں کے ہمراہ زنگی ناوڑ جو نوشکی کا مشہور پکنک پوائنٹ ہے وہاں سے حراست میں لیا گیا اور یکم ستمبر کو انکی تشدد زدہ تصویر وائرل کر کے انکی گرفتاری ریاستی اداروں نے ظاہر کی۔ لیکن اسکے بعد گزشتہ چھے سالوں سے ہم نہیں جانتے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ کم عمری میں اپنے کھیل کود اور پڑھائی کی عمر میں میں نے سب کچھ چھوڑ کر اپنے بھائیوں کی بازیابی کے لئے بلوچستان سمیت اسلام آباد میں مختلف ریلیوں اور دھرنوں کا حصہ بنتی رہی لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا۔ اسلام آباد کا ہائی کورٹ ہو یا بلوچستان کا ہائی کورٹ، احتجاج، عدالتیں، کمیشنیں، جے آئی ٹی، جہاں بھی ہمیں کوئی امید ملی ہم وہاں پیش ہوتے رہے۔ اپنے بھائیوں کی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے لیکن کہیں سے بھی ہمیں کوئی انصاف نہیں ملا۔
سائرہ نے کہاہےکہ ان چھے سالوں میں انصاف مانگنے کی پاداش میں مجھ پر کئی دفع بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات درج کئے گئے۔ ہمیں ڈرایا گیا، سرف گاڑیاں ہمارے پیچھے آتی ہیں اور پرچیوں پر موت لکھ کر ہمیں ڈرایا جاتا ہے لیکن ہمیں انصاف کہیں سے نہیں ملا۔ان چھے سالوں کے دوران کئی مسخ شدا لاشے میں نے دیکھیں ہیں۔لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹرز کا شکار کیا جاتا ہے۔جس سے ہمارے تشویش میں اضافہ ہوا ہے اپنے بھائیوں کے کئے۔
انھوں نے کہاہے کہ جب بھی لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو ہم اسپتالوں کے چکر کاٹتے ہیں کہ ان میں سے کوئی میرا بھائی تو نہیں ہے۔ کہیں میرے بھائیوں کو تو اس طرح فیک انکاؤنٹر میں نہیں مارا گیا۔ انصاف کے لئے ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے لیکن آج تک ہمیں انصاف نہیں ملا۔
جبری لاپتہ آصف اور رشید کی ہمشیرہ نے کہاہے کہ 31 اگست کو میرے بھائیوں کی جبری گمشدگی کو چھے سال مکمل ہونے کو ہے۔ ہم شال پریس کلب کے سامنے دوپہر ساڑھے دو بجے ایک احتجاجی ریلی نکالیں گے اور شال میں موجود تمام باشعور عوام سے درخواست کرتی ہوں کہ اس ریلی میں شرکت کریں۔ او 31 اگست ہی کے دن میری بھائیوں کے لئے سوشل میڈیا پر مہم چلائی جائیگی اس میں بھی حصہ لیں تاکہ انھیں بازیاب کروانے میں آسانی ہو ۔