بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ حب پبلک لائبریری کے دیرینہ انتظامی مسائل جو انتظامی نااہلی کے سبب ابھی تک حل نہیں ہوئے ہیں جس پر تنظیم ماضی میں کمپین اور مظاہرے کرتی چلی آئی ہے۔ حب پبلک لائبریری جو شہر کا واحد پبلک لائبریری ہے، بنیادی سہولیات سے محروم ہے جس میں پینے کا صاف پانی، بجلی اور فرنیچر سمیت دیگر سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے طلباء زہنی کوفیت کے شکار ہیں۔ دوسری جانب لائبریری کی عمارت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے جس کی چھت حالیہ بارشوں کے سبب زوال پزیری کا شکار ہے۔
انتظامیہ سمیت ڈپٹی کمشنر سے کئی ملاقاتوں کے باوجود حب پبلک لائبریری کے سنگین مسائل پر کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ کالج آف نرسنگ قلام قادر حب میں انتظامیہ کی جابرانہ رویہ طلبہ کی تعلیمی زوالی کا سبب بن رہی ہے۔ تنظیم کو شکایات موصول ہوئے ہیں کہ کالج اسٹاف ہمیشہ طلبہ کے ساتھ غلط رویے سے پیش آتی ہے اور امتحانی رزلٹ کی تاخیری، طلبہ سے زاتی کام کروانا، غیرضروری سرگرمیوں کے لئے اضافی فیس لینا سمیت طلبہ کو کئی طریقوں سے ذہنی دباؤ کا شکار کرنے سے تنگ آکر بہت سے ہونہار طلبہ کالج چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ حالیہ دنوں طلبہ نے سکٹریٹری آف ہیلتھ بلوچستان کو ایک خط میں ان مسائل پر جانج پڑتال کے حوالہ سے ایک درخواست لکھی جس پر عمل ہونے کے برعکس کالج کی پرنسپل سمیت انتظامیہ مزید جارحانہ رویہ کے ساتھ طلبہ کو مڈسمیسٹر امتحان مین فیل کرنے کی دھمکی دیتے رہے ہیں جو ایک قابل تشویش عمل ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ ہم حب کے ضلعی انتظامیہ سمیت محکمہ تعلیم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان مسائل کو سنجیدگی سے حل کیا جائے، حب پبلک لائبری کو بنیادی ضرریات مہیا کرکے لائبریری کو فعال کیا جائے اور کالج آف نرسنگ قلام قادر حب کی اسٹاف کے خلاف کاروائی کرکے طلبہ کی مشکلات کو دور کیا جائے تاکہ طلبہ و طالبات بنا کسی پریشانی کے اپنی تعلیمی سفر جاری رکھ سکیں۔ بطور بلوچ طلبہ تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ہر بلوچ تعلیم دشمن پالیسی کے خلاف طلبہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔