بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت قاضی داد محمد ریحان نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر یہ انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی انٹرسروسز انٹلی جنس ( آئی اسی آئی ) کو واٹساپ کے پیغامات تک رسائی حاصل ہے۔
اس کا انکشاف حالیہ بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) کی ’ بلوچ راجی ‘ مچی کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے دوران ہوا۔ کئی صارفین نے اس بات کا ذکر کیا کہ ان کے پیغامات حذف ( ڈیلیٹ ) کیے گئے اور اسکرین پر انگریزی زبان میں یہ واضح پیغام نظر آیا کہ (یہ مواد / پیغام) دکھایا نہیں جاسکتا – یہ پیغام آئی ایس آئی کی طرف سے حذف کردی گئی ہے۔
اپنے اس دعوے کے ثبوت کے طور پر قاضی ریحان نے اپنے پوسٹ کے ساتھ اسکرین شاٹ بھی شیئر کی۔
قاضی ریحان کا پوسٹ واٹساپ صارفین کی رازداری کے حوالے سے خدشات کو نمایاں کرتا ہے ، جس کے پیغامات تک حکومتی اداروں بالخصوں بدنام زمانہ آئی ایس آئی کو رسائی حاصل ہے جو اس رسائی کو جمہوریت اور انسانی حقوق کے اقدار کے خلاف استعمال کرتی ہے۔ آئی ایس آئی پر سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنان کو ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدہ کرنے کے سنگین الزامات بھی ہیں۔
اس کے علاوہ قاضی ریحان نے کہا فیس بک نے کئی ایسے بلوچ صارفین کے اکاؤنٹس مستقل طور پر معطل کیے ہیں جو پاکستانی فوج پر تنقید اور بلوچ حقوق کی وکالت کرتے تھے۔
اس پس منظر میں قاضی ریحان نے بلوچ اور دیگر سیاسی کارکنان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان میں واٹساپ اور فیس بک میسنجر کا استعمال ترک کردیں کیونکہ یہ پلیٹ فارمز رابطہ کاری کے لیے مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں۔
ایکس پر بعض افراد کے اس دعوے کی صداقت پر سوال اٹھانے پر قاضی ریحان نے کہا کہ پوسٹ کے ساتھ دیا گیا اسکرین شاٹ ایڈٹ شدہ نہیں ہے بلکہ مصدقہ ذرائع سے حاصل کیا گیا ہے لہذا واٹساپ سے پوچھے گئے اس سوال کا جواب واٹساپ کو دینے دیں۔
انھوں نے بعد ازاں ایک سرکاری نوٹیفکیشن بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا ، رواں مہینے ( 8 جولائی 2024 ) کو جاری کیے گئے اس نوٹفیکیشن میں تمام مواصلاتی کمپنیوں کو قومی سلامتی کے لیے صارفین کے پیغامات تک رسائی دینے کا کہا گیا ہے۔
یہ خبر پاکستانی میڈیا میں رواں مہینے کے پہلے عشرے میں سامنے آئی تھی لیکن قاضی ریحان کی طرف سے کیا گیا انکشاف چونکا دینے والا ہے اور حیرت زدہ کردینے والا ہے جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ آئی ایس آئی واٹساپ کے ناپسندیدہ پیغامات ڈیلیٹ کرتی ہے اور واٹساپ اس کو واضح الفاظ میں دکھاتا ہے کہ مذکورہ پیغام آئی ایس آئی نے ڈیلیٹ کی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت نے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کو قومی سلامتی کے مفاد میں شہریوں کی فون کالز اور میسجز ’انٹرسیپٹ‘ کرنے کی اجازت دی ہے۔
مذکورہ نوٹیفیکیشن کے مطابق اسلام آباد حکومت نے آئی ایس آئی کے افسران کو یہ اختیار پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1996 کے سیکشن 54 کے تحت دیا ہے اور اس کی بنیاد قومی سلامتی کا تحفظ اور جرائم کا خدشہ ہے۔
ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1996 کی شق 54/1 کے مطابق اسلام آباد حکومت قومی سلامتی کے مفاد یا کسی جرم کے تناظر میں کسی بھی شخص کو کالز اور میسجز کو انٹرسیپٹ یا کسی ٹیلی کمیونیشن سسٹم کے ذریعے کالز کو ٹریس کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔