شال ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچ آزادی پسند رہنما میر عبدالنبی بنگلزھی نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس میں اپنے ایک پوسٹ میں مستونگ سکول دھماکہ کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستونگ میں سکول کے بچوں کو دھماکہ کرکے نشانہ بنانا نہایت گھناؤنا عمل ہے،جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہاہے کہ پاکستانی ریاست بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد سے خوفزدہ ہوکر نہایت درندگی پر اتر آیا ہے، ان شیطانی حرکات کا مطلب یہ ہے کہ بلوچ قوم اور آزادی کے جہدکاروں کے درمیان بداعتمادی پیدا کیا جائے۔
بلوچستان کے سابق وزیر اعلٰی نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہاہے کہ بچوں پر حملہ قابل مذمت اور قابل نفرت عمل ہے،
انھوں نے کہاکہ جس کو لڑنا ہے وہ پولیس، فوج اور ہتھیار والے ادارے سے لڑیں کسی نے نہیں روکا ہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنے آس پاس مشکوک افراد پر نظر رکھیں ۔
اس طرح بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہاہے کہ آج معصوم بچوں پر ہونے والے وحشیانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ کسی بھی دعوے کے جواز کے بغیر بچوں کو نشانہ بنانا پوری انسانیت کے ساتھ زیادتی ہے۔ ایسا کوئی عذر یا استدلال نہیں ہے جو کبھی بھی ایسی کارروائی کو قابل قبول بنا سکے۔ میرا دل متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے اور میں اس بے ہودہ تشدد کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہوں۔
بلوچ گوریلا آزادی پسند رہنما اختر ندیم بلوچ نے شوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھوکہ باز، مکار اور فریبی دشمن کو کوئی نئی ترکیب ہی نہی سوجھتی۔ مستونگ میں بچوں کی شہادت بے ضمیر دشمن کی وہی وار ہے جسے اس نے آرمی پبلک سکول میں پشتون بچوں کی قتل عام سے کیا۔
انھوں نے کہا ہے کہ ہم اپنے بچوں کے خون کے ہر قطرہ کا حساب لیں گے۔ یہ قومی تحریک و جبری گمشدگیوں سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔
علاوہ ازیں بلوچ قوم پرست آزادی پسند رہنما جاوید مینگل نے سماجی رابطے کی ماہیکرو بلاگنگ ساہٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مستونگ میں اسکول کے معصوم بچوں پر بزدلانہ حملہ اور بے گناہ، معصوم بچوں کی شہادتیں ریاستی اداروں کی بربریت کی انتہا ہیں۔ بلوچ قومی تحریک، خصوصاً سیاسی مزاحمت کو کچلنے کے لیے بے گناہ بچوں کا خون بہایا گیا۔ پاکستانی فوج اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایسے ہولناک اقدامات کرتی ہے، جنہیں اس کے گماشتے انجام دیتے ہیں۔
انھوں نے کہا ہےکہ ایک ہی دن میں مستونگ میں 7 معصوم افراد کو شہید کر دیا گیا جبکہ راولپنڈی سے 10 بلوچ طلباء کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ دونوں واقعات ریاستی جبر، بلوچ نسل کشی اور ظلم کی پالیسیوں کا حصہ ہیں۔