
13 اور 14 جون 2025 کی درمیانی شب ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جسے “آپریشن ٹرو پرومس III” کا نام دیا گیا۔ یہ کارروائی اسرائیل کے “آپریشن رائزنگ لائن” کے جواب میں کی گئی ہیں۔
ایران نے دو مرحلوں میں تقریباً 150 بیلسٹک میزائل اور 100 سے زائد ڈرون استعمال کیے۔ اگرچہ اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام (آئرن ڈوم) نے حملے کی بڑی حد تک روک تھام کی، تاہم کچھ میزائل شہری علاقوں میں گرے، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
ایرانی حملے کے ردعمل میں اسرائیل نے 200 سے زائد لڑاکا طیاروں اور 330 سے زائد میزائلوں کی مدد سے ایران کے 100 سے زائد جوہری اور عسکری اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں نطنز اور فورڈو جیسی تنصیبات اور اعلیٰ فوجی کمانڈرز شامل تھے۔
ایرانی حکام کے مطابق ان حملوں میں اب تک 78 افراد ہلاک اور 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں فوجی اور شہری دونوں شامل ہیں۔
اس شدید کشیدگی پر عالمی ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ امریکی رویے میں فیصلہ کن موڈ نمایاں ہے، جبکہ یورپی رہنماؤں نے کشیدگی میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس صورتحال نے خطے میں اقتصادی اتار چڑھاؤ کو جنم دیا ہے، ٹریڈنگ، فضائی پروازیں اور تیل کی قیمتیں متاثر ہو چکی ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان اس تازہ ترین محاذ آرائی نے خطے میں ایک نئی جنگی لہر کو جنم دیا ہے۔ دونوں جانب سے انسانی و مادی نقصان واضح ہے، جبکہ عالمی سطح پر سیاسی اور اقتصادی اثرات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اگرچہ امن کی راہ تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم خطے میں تناؤ کے خطرات مزید بڑھتے جا رہے ہیں۔