
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ سرمچاروں نے نوشکی، قلات، مستونگ اور کوئٹہ میں چار مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج کے 12 اہلکاروں سمیت ایک آلہ کار کو ہلاک کر دیا۔ ان حملوں میں آئی ای ڈی اور براہِ راست مسلح حملے شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گزشتہ روز نوشکی میں “دو سئے” کے علاقے میں مرکزی آر سی ڈی شاہراہ کے قریب قابض پاکستانی فوج کی ایک گاڑی کو اُس وقت ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب دشمن اہلکار دو گاڑیوں میں علاقے میں نقل و حرکت کر رہے تھے۔
دھماکے کے نتیجے میں قابض فوج کی ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی، جس میں سوار تمام 9 اہلکار موقع پر ہلاک ہو گئے۔
ترجمان نے کہا کہ آج، بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے منگچر میں کالج میں قائم قابض فوج کی پوسٹ کے اہلکاروں کو اُس وقت مسلح حملے میں نشانہ بنایا جب وہ مذکورہ احاطے میں جمع تھے۔ سرمچاروں نے خودکار ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے، جس کے نتیجے میں قابض فوج کے تین اہلکار موقع پر ہلاک اور کم از کم چار اہلکار زخمی ہو گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گزشتہ شب مستونگ میں سی سی ایم کراس کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ناکے پر تعینات اہلکاروں کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں تین اہلکار زخمی ہو گئے۔ مذکورہ مقام پر قابض فوج ناکہ بندی کے نام پر عوام کی تذلیل کرتی رہی ہے، جہاں خواتین اور بزرگوں کو گھنٹوں روک کر ان کی عزتِ نفس مجروح کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے 3 جون کو کوئٹہ، سریاب روڈ پر طارق ہسپتال کے قریب قابض پاکستانی فوج کے اہم آلہ کار، گلزار ولد نصیر دہوار سکنہ کرانی روڈ کوئٹہ کو مسلح حملے میں ہلاک کر دیا۔
گلزار نصیر، قابض فوج کے لیے مخبری کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو لالچ و دھوکہ دے کر دشمن کے لیے مخبر بھرتی کرنے کا کام کرتا تھا۔ مذکورہ آلہ کار بلوچ نوجوانوں کی قابض فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں میں براہِ راست ملوث پایا گیا تھا۔
بی ایل اے کے سرمچاروں نے نومبر 2023 میں کوئٹہ سے دشمن فوج کے ایک آلہ کار، مقبول سمالانی کو حراست میں لیا، جو بی ایل اے کا رکن تھا لیکن بعدازاں خفیہ طور پر دشمن فوج کے سامنے سرینڈر کر کے قومی غداری کا مرتکب ہوا تھا۔ مقبول سمالانی نے سرمچاروں کو ڈرون حملے میں قابض فوج کو معاونت فراہم کی تھی، تاہم سرمچار محفوظ رہے۔ بعد ازاں سرمچاروں نے مذکورہ آلہ کار کو دوبارہ ٹریپ کر کے حراست میں لیا۔
بیان میں کہا گیا کہ آلہ کار مقبول سمالانی نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ اس کا رابطہ کوئٹہ کے رہائشی گلزار نصیر سے ہوا، جس نے اسے قابض پاکستانی فوج کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں سے متعارف کروایا اور سرمچاروں کو ڈرون حملے میں نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی میں معاونت فراہم کی۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ اعمال کے باعث گلزار نصیر دہوار بلوچ لبریشن آرمی کی ہٹ لسٹ پر تھا، جسے سرمچاروں نے حالیہ دنوں میں ہلاک کر کے اس کے منطقی انجام تک پہنچایا۔
آخر میں کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ تمام حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔