
وائس فار بلوچ مسنگ پرسن نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ محمد سلیمان نے تنظیم سے شکایت کی کہ انکے بیٹا اسداللہ مینگل سکنہ سبی، پولی ٹیکنک کالج کوئٹہ کا طالب علم ہے، جنہیں اسکے دوست خان گشکوری کے ہمراہ فورسز نے چار ستمبر 2024 کو ایس پی آفس سبی کے قریب سے حراست میں لیا، تھوڑی دور جانے کے بعد خان گشکوری کو چھوڑ دیا، اسداللہ مینگل تاحال ملکی اداروں کے حراست میں ہے۔
عبدالصمد مینگل کا کہنا ہے کہ انکا بیٹا ایک مزدور ہے وہ رنگ کا کام کرکے ہمارا گزر بسر کرتا تھا، چالیس دن کے لیے اللہ کے راستے میں تبلیغ پر گیاتھا واپس آیا تو دو دن کے بعد 13 اپریل 2025 کی رات کو فورسز نے ہمارے گھر واقع موسی کالونی سریاب کوئٹہ پر ایف سی اور دیگر ملکی اداروں کے اہلکاروں نے چھاپہ مار کر ہمارے خاندان کے سامنے سے بشیر احمد کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اسداللہ اور بشیراحمد کے لواحقین نے تنظیم سے یہ بھی شکایت کی کہ انہیں انکے لاپتہ پیاروں کے حوالے سے معلومات بھی فراہم نہیں کیا جارہا ہے جسکے وجہ سے انکے خاندان شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
تنظیمی سطح پر اسداللہ اور بشیراحمد کے لواحقین کو یقین دھانی کرائی گئی کہ انکے کیسز صوبائی حکومت اور لاپتہ کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن کو فراہم کیاجائے گا اور انکی بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسداللہ اور بشیراحمد پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے اگر بےقصور ہے تو فوری طور پر انکی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرکے خاندان کو زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائی جائے۔