براس کا نیا اعلان، بلوچ مزاحمت میں سنگل آرمی کی امید

تحریر: سہُراب بلوچ
زرمبش اردو

اگر ہم بلوچ قومی مزاحمت کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہم دیکھیں گے کہ بلوچ مزاحمتی تاریخ قربانیوں، جدوجہد اور ارتقا سے بھرپور رہی ہے۔ مختلف ادوار میں چلنے والی آزادی کی تحریکوں کو ہمیشہ ایک بڑی کمزوری کا سامنا رہا۔بلوچ تحریک میں مختلف مسلح تنظیمیں اپنی حکمت عملی کے تحت جدوجہد کرتی رہی ہیں، مگر اتحاد و یکجہتی کے فقدان کی وجہ سے یہ مزاحمت منظم شکل اختیار نہ کر سکی۔ ایک ایسی قوت کی ضرورت تھی جو منتشر تنظیموں کو یکجا کر کے ایک مضبوط عسکری حکمت عملی تشکیل دے۔یہی وجہ ہے کہ حالیہ قومی آزادی تحریک کے لیڈر شپ نے یہ محسوس کرتے ہوئے بہت بڑی جدوجہد و قربانی کے بعد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کی تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے ہیں یہ بلوچ قوم کی تاریخی خوش قسمتی بھی تھا اور ہے اور وقت کی اشد ضرورت بھی۔

براس کا قیام ایک بڑی پیش رفت تھی، جس نے مختلف بلوچ مسلح تنظیموں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر متحد کیا۔ اس اتحاد نے (کمزوریاں اپنی جگہ) لیکن بلوچ کی عسکری حکمت عملی میں ہم آہنگی پیدا کی ، کچھ حد تک مشترکہ فوجی آپریشنز کو بھی ممکن بنایا اور جہدکاروں میں ہم کہیں کہ کچھ حد تک زہنی ہم آہنگی پیدا کی۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد پہلے کی نسبت سے زیادہ مؤثر اور مضبوط انداز میں آگے بڑھنے لگی، اور دشمن پر کاری ضرب لگانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا، تمام جہدکاروں سمیت پوری بلوچ قوم میں نئے جوش و ولولے پیدا ہوئے۔

لیکن براس کی اتحاد کی ہوتے ہوئے پھر بھی بلوچ قوم سمیت ہر بلوچ جہدکار کی یہی خوائش ادھورا ہے کہ بلوچ سنگل آرمی کی جانب عملی طور ہر جائے۔ اگر ہم عالمی سطح پر قومی آزادی کی تحریکوں پر نظر ڈالیں تو تاریخ بتاتی ہے کہ آزادی کی تحریکیں تب ہی کامیاب ہوتے ہیں جب تمام قوتیں ایک متحد عسکری و سیاسی محاذ پر جمع ہوں۔ آج، بلوچ قومی آزادی کی تحریک کے خلاف دشمنوں کی جدید جنگی حکمت عملی، بڑھتے ہوئے حملے اور جاسوسی حربوں کے پیش نظر اور ضرورتِ وقت بھی یہی ہے کہ بلوچ آزادی پسند منتشر جدوجہد کے بجائے سنگل آرمی کی تشکیل کی طرف بڑھیں۔

گزشتہ دنوں بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کی مرکزی ترجمان بلوچ خان کی جانب سے نئے اعلان نے پوری بلوچ قوم سمیت تمام آزادی پسند جہدکاروں میں ایک نئے جوش و امنگ و خوشی کو دوبالا کی کہ براس کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعلامیے کے مطابق، اس کے اتحادی مستقبل قریب میں سنگل آرمی بنانے کی طرف گامزن ہیں۔ یہ پیش رفت بلوچ قوم کے لیے ایک تاریخی خوش قسمتی ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ بقول براس کے ترجمان
1 اب بلوچ مسلح تنظیموں کی منتشر کارروائیوں کا خاتمہ ہوگا۔

2 منظم جنگی حکمت عملی کو اپنایا کر دشمن کے خلاف مؤثر حملے کیے جائینگے۔

3 جدید عسکری حکمت عملی کے حوالے سے ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال پر بھی زور دیا کہ روایتی جنگی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کو بھی اپنایا جائے گا۔ جدید دور میں دشمن کے خلاف مؤثر حملے کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال۔

4دشمن کے انفراسٹرکچر پر حملے کرنی کی غرض سے اہم شاہراہوں پر ناکہ بندی اور اقتصادی تنصیبات کو نشانہ بنا کر ریاست کی سپلائی لائن کو کمزور کرنا۔

5 قومی تحریک کے خلاف دشمن کی جانب سے منفی بیانیے کو کاؤنٹر کرنے کے لیے میڈیا کا مؤثر استعمال اور عالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنا۔

6 سفارتی حوالے سے عالمی سطح پر تحریک کو اجاگر کرنے کے لیے براس نے سفارتی میدان میں بھی ایک مضبوط حکمت عملی بنانے کا اعلان کیا اور عالمی میڈیا اور ممالک کی توجہ بلوچ جدوجہد پر مرکوز کرنے کی خاطر بین الاقوامی صحافیوں کے ساتھ روابط قائم کیے جائیں گے تاکہ بلوچ تحریک کو عالمی مسئلے کے طور پر اجاگر کیا جا سکیں اور دنیا کے مختلف ممالک سے سفارتی تعلقات قائم کر کے بلوچ آزادی کی آواز کو اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر پہنچایا جائے گا۔

7 گوریلا جنگی حکمت عملی کو مزید ترقی دینے اور کم سے کم نقصانات کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کرنے کے لیے ایک مکمل روڈ میپ ترتیب دیا ہے۔

8 دشمن پر زیادہ دباؤ ڈالنے کے لیے مضبوط آپریشنز کیا جائِے گا اور دشمن کی فوجی تنصیبات، رسد اور مواصلاتی نظام کو کمزور کیا جائے گا۔

9 براس نے اپنے تمام جہدکاروں کی نظریاتی، فکری اور عسکری تربیت کے لیے ایک منصوبہ تشکیل دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت:سرمچاروں کو جنگی مہارتوں میں مزید تربیت دی جائے گی اور ہر جہدکار کو قومی نظریے، انقلابی سیاست، اور دشمن کی استعماری سازشوں کے خلاف فکری اور عملی طور پر تیار کیا جائے گا، اور ہر آزادی پسند جہد کار میں احساس پیدا کیا جائے گا کہ یہ جدوجہد کسی مخصوص گروہ یا تنظیم کے لیے نہیں، بلکہ بلوچ قومی آزادی کے لیے ہے۔

براس کے حالیہ فیصلے اور حکمت عملیوں نے بلوچ قومی مزاحمت کو ایک نئی سمت دے دی اور قوم و جہدکاروں میں نئے جوش و امنگ پید کی ہیں،اگر بلوچ لیڈر شپ یہ حکمت عملیوں کو کامیابی سے عملی جامہ پہن لینی میں کامیاب ہوگئی تو بلوچ آزادی کی تحریک ایک مضبوط قومی قوت بن جائے گی اور اپنی مقصد یعنی قومی آزادی کی منزل میں جلد ہی پہنچنے کی قوی امکانات ہوتے ہیں۔

میرا بحیثیت ایک عام جہد کار کے چند رائے ہیں کہ اگر واقعی درج بالا لکھے ہوئے پر عمل کرنا ہے یانکہ بلوچ لیڈر شپ واقعی سنگل آرمی کے نظریے کو اپنا کر آزادی کی جدوجہد میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس حوالے سے میرے درج زیل کچھ رائے ہیں۔

  1. ایمانداری اور قومی مفاد کی ترجیح ہر فرد، چاہے وہ قیادت ہو یا عام جہدکار، کو اپنی ذاتی مفادات اور گروہی تعلقات سے بالاتر ہو کر صرف قومی آزادی کی جدوجہد کو اولین ترجیح دینی ہوگی۔ ایمانداری کا عنصر اس میں سب سے اہم ہے۔ اگر ہر فرد اپنی ذاتی خواہشات اور مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دے گا، تو تحریک انتشار کا شکار ہو سکتی ہے۔
  2. ڈسپلین اور یکجہتی تحریک کی کامیابی کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ اس میں اتحاد، نظم و ضبط اور یکجہتی برقرار رکھی جائے۔ ہر سطح پر جہدکاروں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کا عمل قومی مفاد کے مطابق ہونا چاہیے، اور وہ ہر صورت میں تحریک کے اصولوں کی پاسداری کریں۔اگر کوئی فرد یا گروہ جان بوجھ کر یا نادانستہ طور پر قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے، تو اس کے خلاف کسی بھی قسم کی رعایت نہیں دینی چاہیے۔ ان افراد یا گروپوں کو بلا تردد ان کے عمل کا حساب دینا ہوگا۔ قومی تحریک کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ ہر فرد اور تنظیم ایک ہی مقصد کے لیے کام کر رہی ہو اور انتشار کا حصہ نہ بنے۔

3 بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد میں گروہی و علاقائی سوچ سے نکل کر اور اُن اختلافات کو ایک طرف رکھ کر قومی یکجہتی و قومی تحریک کو اہمیت دینی ہوگی۔ ہمیں اپنی تنظیمی یا علاقائی وابستگیوں سے اوپر اٹھ کر سوچنا ہوگا اور یہ یقینی بنانا ہوگا کہ تمام قوتیں صرف اور صرف بلوچ آزادی کے مقصد کے لیے کام کر رہی ہیں۔

4مشترکہ قیادت کا کردارقیادت کو نہ صرف حکمت عملی کے لحاظ سے درست فیصلے کرنے ہوں گے، بلکہ انہیں تحریک میں ایمانداری، یکجہتی اور ڈسپلین کی سیمبل بننا ہوگا۔ قیادت کی فکری اور اخلاقی مضبوطی ہی تحریک کو آگے بڑھا سکتی ہے۔

میرے خیال میں یہ تمام اصول بلوچ آزادی کی جدوجہد میں کامیابی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس میں سخت محنت، قربانی اور ایمانداری کی ضرورت ہے ان تمام چیزوں پر عمل کرنے کے بعد ہم بلوچ قوم سمیت تمام بلوچ آزادی پسند جہدکاروں کی امنگ سنگل آرمی کے نظریے کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بارکھان: پاکستانی فورسز کے لئے راشن لے جانے والی گاڑیوں پر حملہ

پیر مارچ 3 , 2025
بارکھان کے علاقے بگاؤ میں نامعلوم مسلح افراد نے پاکستانی فورسز کے لیے راشن لے جانے والی ایک گاڑی کو روک کر اپنے ساتھ لے گئے، جبکہ ایک ٹرک سمیت چار موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کر دیا۔ علاقے میں پاکستانی فورسز کی جانب سے فوجی آپریشن جاری تھا کہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ