حب ( ویب ڈیسک ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے حب شہر میں جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات بالخصوص بلو چ طلباءکو نشانہ بنانے کے ردعمل میں "خاموشی کو توڑنا ، جبری گمشد گیو ں کے خلاف کھڑ ے ہو نا ” کے عنوان کے تحت احتجاجی مظاہرہ ، مظاہرے نے ریلی کی شکل اختیا ر کر لی احتجاجی ریلی شہر کے مختلف علا قوں سے گز رکر پر امن طورپر اختتام پزیز ہوا ۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کےتمام رکاوٹوں اور پولیس کی بھاری نفری کے باوجود، بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے مظاہرین نے حب چوکی کی مرکزی سڑکوں پر نکل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ یہ احتجاج “خاموشی توڑو: جبری گمشدگیوں کے خلاف کھڑے ہو جاؤ” کے عنوان سے جاری BYC کے احتجاجی سلسلے کا حصہ تھا جس کا مقصد بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔

احتجاج و مظاہرے میں جبری لاپتہ کیے گئے افراد کے اہلخانہ بھی شریک تھے، جنہوں نے اپنی دردناک کہانیاں شیئر کیں اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
احتجاج میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم اور متاثرہ خاندانوں کی آواز کو نہ تو سڑکوں کی بندش اور نہ ہی تشدد سے دبایا جا سکتا ہے۔ جبری گمشدگیوں کے خلاف یہ احتجاجی تحریک، جسے بلوچ نسل کشی کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے، پورے بلوچستان میں جاری رہے گی۔ مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ ہر قسم کے خوف اور دباؤ کے باوجود اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

قابل زکر بات یہ کہ حب چوکی میں مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹوں کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھتے ہوئے تنظیم کے اعلامیہ مطابق مظاہرے کو کامیاب کیا ۔
آپ کو علم ہے گزشتہ دن کراچی میں ہونے والے BYC کے احتجاج کو پولیس نے لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی اور بی وائی سی رہنماوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

آپ جانتے ہیں کہ بی وائی سی نے بلوچستان بھر میں 20 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک احتجاج کی کال دے رکھی ہے اور یہ سلسلہ وار جاری ہے ۔