وفد نے درخواست کی کہ ورکنگ گروپ جبری گمشدگیوں کے معاملے کو حل کرنے کے لیے پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالے۔
جنیوا، سوئٹزرلینڈ – بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ کی قیادت میں ایک وفد نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے موجودہ بحران پر بات کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے جبری گمشدگیوں سے متعلق ورکنگ گروپ کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ .
وفد نے متعلقہ ورکنگ گروپ کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی، جس میں ان افراد کے نام شامل ہیں جنھیں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر نے اغوا کیا ہے۔ رپورٹ میں جبری گمشدگیوں کے دستاویزی کیسز، متاثرین کی حالت زار اور جبری گمشدگیوں کے ان کے خاندانوں پر اثرات کا ذکر ہے۔
لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے بھی اس نشست میں شرکت کرکے اپنے دردناک تجربات اور اس بارے میں گواہیاں پیش کیں۔ انھوں نے اپنے پیاروں کی ریکارڈ شدہ ویڈیوز پیش کیں اور ان کی بحفاظت واپسی کی درخواست کی۔ لواحقین نے مذکورہ ورکنگ گروپ پر زور دیا کہ وہ ان کی فوری رہائی کے لیے کوشش کرے اور جبری گمشدگیوں کے معاملے کو حل کرنے کے لیے پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالے۔
بی این ایم کے وفد سے بات کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں سے متعلق ورکنگ گروپ نے جبری گمشدگیوں کے کیسز کی تحقیقات اور جبری لاپتہ افراد کی سلامتی کے ساتھ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنی مسلسل حمایت اور عزم کا یقین دلایا۔ ورکنگ گروپ نے انسانی حقوق کے اس نازک مسئلے کو حل کرنے کے لیے بی این ایم اور دیگر متعلقہ تنظیموں کے ساتھ مزید ہم آہنگی پیدا کرنے کا بھی عہد کیا۔
اجلاس میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تشویش اور مستقبل میں گمشدگیوں کو روکنے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔