وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئر مین نصر اللہ بلوچ نے سماجی رابطے ویب سائٹ(ایکس) پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسخ شدہ لاشوں کا ملنا، انہیں شناخت کے زرئع استعمال کیے بغیر دفنانا ایک بہت بڑا انسانی المیہ ہے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مسخ شدہ لاشوں کے شناخت کے تمام زراِئع استعمال کیے جائے تاکہ لاش لواحقین تک پہنچ سکے وہ اپنے پیارے کو عزت و احترام کے ساتھ دفنائے اور انہیں زندگی بھر کی اذیت سے نجات مل سکے۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5577 دن مکمل ہوگئے۔
اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نےبیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز نے شدید آپریشن جاری رکھا ہوا ہے لیکن ارباب اختیار میڈیا انسانی حقوق کے اداروں کی کانوں میں ہلکی سی جنبش بھی نہ ہوئی ، صدر زرداری پچھلے ماہ میں کوئٹہ میں اہم اجلاس کی صدارت کی جہاں سول فوجی افراد کی شرکت اور بلوچ کارکنوں کے خلاف سخت کارروائی اور اس میں مزید تیزی اور آپریشنوں کو وسعت دینے کے فیصلے ہوئے-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 2024ء سے شروع نئی بربریت کی پالیسوں کو وسعت دے کر بلوچ نسل کشی میں تیزی انہی فوجی ، پارلیمانی حکمت عملیوں کا نتیجہ ہیں جبکہ وزیر داخلہ نے صاف الفاظ میں کہا کہ بلوچستان میں انتہائی خطرناک حالت کے باوجود کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا بلوچ سر زمین کے وارث ضروران دوغلی پالیسی والی تمام پارلیمانی افراد کا سوچیں جنہوں نے آج تک پاکستانی غلامی کو مضبوط بنائے رکھا ہے، ہزاروں بلوچ فرزندوں کا لہو بہایا اور مزید بہایا جارہا ہے بلوچ قوم اتنی بے حس نہیں کہ سب کچھ بھول جائے۔