بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کےسیکریٹری جنرل بلوچ زروان بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ قابض پاکستانی ریاست نے بلوچستان میں اس وقت بے تحاشہ ظلم کا بازار گرم رکھا ہوا ہے جس سے انسانی بحران پیدا ہوئی ہے۔ حالیہ دنوں بلوچ قوم اپنے اوپر جاری ظلم و جبر کے خلاف متحد ہوکر سراپا احتجاج تھی جن کو قابض پاکستان نے بے دردی سے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔ کئی دنوں سے گوادر محاصرے میں ہے اوربلوچستان بھر کے شاہراوں کو ریاست نے بند کرکے عوام کھلی آسمان میں تپتی دھوپ سے مررہی ہے۔ ظالم و جابر پاکستانی ریاست کی جانب سے پرامن بلوچ مظاہرین پر بے تریغ طاقت کا استعمال کرکے ان کے اوپر تشدد کرنا قابض ریاست کی مفروع چہرے کی نشاندہی کرتی ہے۔ دشمن کی بے لگام سیکورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ سے کئی بلوچ شہید و کئی زخمی ہوئے ہیں جبکہ کئی سیاسی ورکر غیرقانونی زندانوں میں قید ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ قوم کو گوادر میں جانے سے روکنے کی پاداش میں سارے بلوچستان میں کرفیو لگا کر تمام شاہراہوں کو بند کرنا، مکران بھر میں انٹرنیٹ و سولر نیٹورک کو بند کرنا قابض کی بوکھلاہٹ اور شکست کی واضح مثال ہے، قابض کی اس ردعمل نے یہ واضح کردی ہے کہ دنیا کی کتنی بھی بڑی طاقت ہو وہ عوامی سیلاب کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور ہوتی ہے۔ آج بلوچ قوم کی اس سیلاب نے بلوچ قومی سیاسی جدوجہد میں ایک امید کی کرن روشن کی ہے اور قابض دشمن کو یہ واضح پیغام دی ہے کہ وہ ہمیں مار سکتی ہے مگر ہماری آزادی چھین نہیں سکتی۔
سیکٹری جنرل نے کہاہے کہ بلوچستان بلوچ قوم کی سرزمین ہے اور گوادر بلوچوں کی اٹوٹ انگ ہے جو ہماری یاداشتوں سے لے کر ہماری داستانوں میں شامل ہے۔ گوادر وہ سرزمین ہے جہاں حمل قابض پرتگالیوں سے آخری دم تک لڑ کر شہادت نوش کرکے بلوچ تاریخ میں امر ہوگئے۔ بلوچ قوم آزاد ہے کہ وہ اپنے سرزمین پر جہاں چاہے احتجاج و راجی مچی کا انعقاد کرے، دنیا کی کوئی بھی طاقت نہ اس قوم کو روک پائی ہے اور نہ ہی سکتی ہے۔ میں بلوچ قوم اور خاص کر بلوچ نوجوانوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ سرزمین ہماری ماں ہے اور اس ماں کی حفاظت کرنا ہم سب پر فرض ہے، اسی لئے بلوچ نوجوانوں کو قابض پاکستانی ریاست کے خلاف بلند پہاڑ کی طرح کڑھے ہوکر ہر سطح پر لڑنا ہے تاکہ دشمن ریاست کو یہ باور کراسکیں کہ وہ ہم سے ہماری سروں کو چھین سکتی ہے مگر ہماری زمین و آزادی کو نہیں۔