کتاب اور شعور پر پہرے

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی، جو 2009 میں قائم ہوئی، گزشتہ سولہ سالوں میں اپنی تنظیمی پالیسیوں اور عملی کارکردگی کے ذریعے بلوچستان کی سب سے متحرک تنظیم بن چکی ہے۔ اس تنظیم کی تاریخ جدوجہد اور شعور کی روشنی پھیلانے سے عبارت ہے۔ خاص طور پر کتاب کارواں کی روایت، جو مختلف اوقات میں بلوچستان کے مختلف شہروں میں جاری رہی، ایک نمایاں پہلو ہے۔

حالیہ دنوں میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے بلوچستان سمیت کراچی میں کتاب کارواں کے نئے مرحلے کا آغاز کیا، جس میں مختلف شہروں میں کتابی اسٹالز کا انعقاد کیا گیا۔ تاہم، ریاستی اداروں کی جانب سے اس علمی تحریک کو دبانے کی کوششیں واضح طور پر سامنے آئیں۔ نصیر آباد میں طالب علموں کو ہراساں کیا گیا، اور گوادر میں منعقدہ بک اسٹال پر پولیس کی بھاری نفری نے حملہ کیا، طالب علموں کو ہراساں کیا، اور کتابوں سمیت انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ یہ عمل علم دشمنی کی بدترین مثال ہے۔

بلوچستان وہ خطہ ہے جہاں ریاستی سرپرستی میں قتل و غارت، منشیات فروشی اور دیگر سماجی برائیاں عام ہیں۔ دوسری جانب، شعور و آگاہی پھیلانے والے طالب علموں کو جبری گمشدگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اکثر ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہیں۔ ریاست کے حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈز نہ صرف عوام کو ہراساں کرتے ہیں بلکہ منشیات فروشوں کو بھی کھلی چھوٹ دی گئی ہے تاکہ بلوچ معاشرہ مزید تباہی کا شکار ہو۔

کتاب ایک ایسی قوت ہے جو شعور بیدار کرتی ہے، اور کتابوں پر پابندی یا ان کے فروغ میں رکاوٹ ڈالنا ایک معاشرے کے شعور کو زنجیروں میں جکڑنے کے مترادف ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی کوششیں بلوچ قوم کے شعور کو زندہ رکھنے کی علامت ہیں۔ ریاست کی جانب سے کتاب کارواں کو روکنے کی کوششیں شعور پر پہرہ لگانے کی واضح مثال ہیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے، وہ ناکافی ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے ہمیشہ کتاب اور علم کی طاقت پر یقین رکھا ہے اور یہ جدوجہد ثابت کرتی ہے کہ علم دشمن عناصر کتنے خوفزدہ ہیں۔ لیکن کتاب کی روشنی کو زنجیر ڈالنا ناممکن ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، مزاحمت کی داستان

منگل جنوری 21 , 2025
ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، مزاحمت کی داستان تحریر :احسان بلوچ "پروفیسر رزاق زہری، جو خضدار میں ہمیں انٹرمیڈیٹ کے دوران صرف اور صرف بائیولوجی اور کیمسٹری پڑھاتا تھا، اس کی ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں شہادت نے میری زندگی کی یکایک کایا پلٹ دی۔” ڈاکٹر صبیحہ کی 5 سال پہلے میرے ساتھ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ