
بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگچر کے گاؤں چوٹانک میں جاری پاکستانی فورسز نے فوجی جارحیت کے دوران ایک نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد قتل کر دیا۔ مقتول کی شناخت سعود نیچاری کے نام سے ہوئی ہے، جن کی لاش ایک باغ سے برآمد ہوئی۔
علاقائی ذرائع کے مطابق، پاکستانی فورسز نے دو دن تک علاقے میں فوجی جارحیت جاری رکھا جس کے بعد فورسز اہلکار ایک باغ میں داخل ہوئے، جو سعود نیچاری کی ملکیت بتایا جاتا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ فورسز نے سعود کو حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں گولیاں مار کر قتل کر دیا جبکہ لاش موقع پر چھوڑ دی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق، سعود نیچاری کے جسم پر چھ گولیوں کے نشانات پائے گئے۔ واقعے کے بعد لاش کو مقامی انتظامیہ کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق، بعد ازاں فورسز نے خود مقامی حکام کو اطلاع دی اور ڈپٹی کمشنر و دیگر انتظامی افسران کو بتایا کہ علاقے میں ایک لاش موجود ہے، جس کے بعد انتظامیہ موقع پر پہنچی اور لاش کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ سعود نیچاری، 2015 میں پندرہ سال کی عمر میں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے کفایت اللہ نیچاری کے بھائی تھے جو تاحال لاپتہ ہیں۔ خاندان کی جانب سے کفایت اللہ کی بازیابی کے لیے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا بھی دیا گیا تھا، جس کے بعد فورسز نے ان کے گھروں پر چھاپے مارے اور اہلِ خانہ کو مسلسل ہراساں کیا۔