
تربت کے علاقے نیو بہمن سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے 16 سالہ طالب علم نعیم بشیر کی عدم بازیابی پر اہل خانہ نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔ نعیم کی والدہ اور ہمشیرہ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے اپنے بیٹے کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، مگر اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔
اہل خانہ کے مطابق نعیم بشیر جو بارہویں جماعت کا طالب علم ہے، 5 فروری 2025 کو اپنے گھر سے جبری طور پر لاپتہ ہوا۔ وہ ایک پرامن اور تعلیم دوست نوجوان ہے، جس کے سالانہ امتحانات اس وقت جاری تھے۔ امتحانات میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے اس کا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ چکا ہے۔
نعیم اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا ہے اور اس کی گمشدگی نے پورے خاندان کو شدید ذہنی کرب اور اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے ابتدائی طور پر دو سے تین دن میں بازیابی کی یقین دہانی کروائی تھی، تاہم اب تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور تاحال نعیم کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رمضان کے دوران انہوں نے پُرامن احتجاج بھی کیا، مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ نعیم کی والدہ نے اشکبار آنکھوں سے کہا کہ عید کا دن ان کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ تھا، کیونکہ ان کے بیٹے کی غیر موجودگی نے خوشیوں کو غم میں بدل دیا۔
نعیم بشیر کے والد جو خود ایک منتخب کونسلر ہیں، نے ریاستی اداروں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ ہم پرامن شہری ہیں، ہمیں سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔
اہل خانہ نے حکومتِ بلوچستان، ضلعی انتظامیہ کیچ، مقامی ارکانِ اسمبلی اور تمام متعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ نعیم بشیر کی فوری اور بحفاظت بازیابی کے لیے مؤثر اور عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا واحد مطالبہ اپنے بیٹے کی صحیح سلامت واپسی ہے، جو ان کے لیے انصاف کی واحد شکل ہے۔