
بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے انسانی حقوق کے ادارے "پانک” نے شال، بلوچستان سے دل ہلا دینے والی رپورٹس پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، جن کے مطابق شال سول ہسپتال کے مردہ خانے میں اب تک 45 سے زائد مسخ شدہ اور تشدد زدہ لاشیں لائی جا چکی ہیں۔ پانک کے مصدقہ ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں مزید پانچ لاشیں ہسپتال منتقل کی گئی ہیں، جس سے مردہ خانے کی حالت مزید ابتر ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مسخ لاشیں ایک دوسرے کے اوپر رکھی جا رہی ہیں، جس سے نہ صرف صحت عامہ کے لیے سنگین خطرہ پیدا ہوا ہے بلکہ یہ انسانیت سوز عمل بھی ہے۔
پانک کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران دو درجن سے زائد افراد پاکستانی فوج کے جعلی مقابلوں میں قتل کیے گئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً ایک درجن لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے اور لواحقین نے تدفین بھی کی ہیں، تاہم باقی لاشیں تاحال بے نام و نشان ہیں، جنھیں شناخت اور احترام کے بغیر رکھا گیا ہے، جو اس بحران کی شدت کو مزید واضح کرتا ہے۔
مسخ شدہ لاشوں کی موجودگی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان افراد پر بدترین تشدد کیا گیا، انھیں ماورائے عدالت قتل کیا گیا یا جبری طور پر لاپتہ کیا گیا—جو بین الاقوامی قوانین کی شدید خلاف ورزیاں ہیں۔ پانک نے زور دیا ہے کہ یہ محض صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک سنگین انسانی المیہ ہے جس پر فوری توجہ دینا ناگزیر ہے۔
پانک نے حکومت پاکستان اور اندرونی و بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اقدامات کریں، جن میں ہر لاش کی آزاد اور شفاف فرانزک تحقیقات، ممکنہ طور پر شناخت شدہ افراد کے ناموں کا انکشاف، لاشوں کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنا، ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا، اور بین الاقوامی مبصرین کو صورتحال کا خود جائزہ لینے کی اجازت دینا شامل ہیں۔
اپنے بیان میں پانک نے ایک بار پھر واضح کیا کہ بلوچستان کے عوام کو انصاف، سچ اور وقار سے رہنے کا حق حاصل ہے۔ اگر خاموشی اور بے عملی کا سلسلہ جاری رہا تو اس مظلوم قوم کے زخم مزید گہرے ہوتے چلے جائیں گے، جو پہلے ہی منظم ریاستی تشدد اور بے حساب جبر کا شکار ہے۔