قابض فوج پسپا، 30 سے زائد اہلکار ہلاک، قیدیوں کے تبادلے کے لیے 48 گھنٹوں کی مہلت – بی ایل اے

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ سرمچاروں نے منظم عسکری حکمتِ عملی اور جارحانہ پیشقدمی کے ذریعے قابض پاکستانی فوج کی زمینی و فضائی کمک کو آٹھ گھنٹوں کے مقابلے کے بعد پسپائی پر مجبور کر دیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں اب تک 30 سے زائد دشمن اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ قابض افواج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

انہون نے کہا کہ بی ایل اے گزشتہ آٹھ گھنٹوں سے ٹرین اور اس میں موجود تمام یرغمالیوں پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے۔ جنگی اصولوں کے تحت، ان 214 یرغمالیوں کو جنگی قیدی تسلیم کیا جاتا ہے اور بی ایل اے قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔ قابض ریاست پاکستان کو 48 گھنٹوں کی مہلت دی جاتی ہے کہ  بلوچ سیاسی اسیران، جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد اور قومی مزاحمتی کارکنان کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرے۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کے زیرِ حراست 214 پاکستانی اہلکار، بشمول فوجی، نیم فوجی اہلکار، پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکار، مکمل سیکیورٹی اور جنگی قوانین کے تحت رکھے گئے ہیں۔ اگر مقررہ مدت کے اندر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے یا قابض ریاست نے اس دوران کسی قسم کی عسکری پیشقدمی کی کوشش کی تو تمام جنگی قیدیوں کو ہلاک کر دیا جائے گا اور ٹرین کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا۔ جس کا ذمہ دار پاکستانی فوج ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اعلان حتمی اور غیر متزلزل ہے۔ قابض دشمن کو خبردار کیا جاتا ہے کہ بی ایل اے اپنے ہر فیصلے پر مکمل، موثر اور فوری عملدرآمد کی صلاحیت رکھتی ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

جعفر ایکسپریس پر مکمل کنٹرول برقرار،  قیدیوں کے تبادلے کیلئے پاکستانی ریاست کے پاس محض 24 گھنٹے باقی۔  بی ایل اے

بدھ مارچ 12 , 2025
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے گزشتہ 24 گھنٹوں سے جعفر ایکسپریس اور اس میں موجود یرغمالیوں پر مکمل کنٹرول برقرار رکھا ہے۔  دشمن کے 200 سے زائد حاضر سروس فوجی، انٹیلیجنس ایجنٹس، پولیس اور نیم فوجی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ