لفظ متحد اتحاد سے نکلا ہے اور اتحاد کے لفظی معنی ایک سے زیادہ لوگوں یا چیزوں کو ملا کر ایک بنانا اتحاد کہلاتا ہے، اگر ہم کسی چیز پر ایک ہی انگلی سے وار کریں گے تو اگر وہ چیز ہلکی ہوئی تو ٹوٹ جائے گی لیکن اگر وہ چیز ذرا سی بھی سخت ہوئی تو ہماری انگلی ٹوٹ جائے گی لیکن اگر ہم پانچوں انگلیوں کو ایک ساتھ کریں تو ایک مُکّا بن جاتا ہے اور ہم مُکے سے اُس چیز پر وار کریں تو وہ انگلی کی مانند اُس چیز کو پانچ گُنا نقصان پہنچائے گی۔ یہی مثال ہم اپنے آپ میں لے لیں تو اس وقت ہماری جنگ ایک طاقتور فوج سے ہو رہی ہے جس کے پاس نہ تو ہتھیاروں کی کمی ہے، نہ فوج کی اور نہ ہی دوسری سہولیات کی، لیکن ہمارے پاس صرف ہمارے محدود وسائل اور قومی جزبہ ہے اگر ہم ایک نہیں ہونگے تو ہم اس دشمن سے ہو سکتا ہے جیت سکیں لیکن یہ لڑائی ہمیں مہنگا پڑ سکتا ہے، اگر ہم ایک ہو جائیں تو ہم دشمن کو جلد ہی عبرت کا نشان بنا سکتے ہیں۔

چاہے کوئی تنظیم چھوٹی ہو کوئی بڑی ہو یا کوئی طاقتور ہو یا کمزور، یاکسی کے پاس وسائل زیادہ ہوں یا کسی کے پاس کم ہوں، مگر ہمیں سب کچھ پیچھے چھوڑ کر ایک ہونا ہے، ویسے تو پانچوں انگلیاں بھی برابر نہیں ہیں لیکن ہم مصیبت کے وقت کیسے اُن کا ایک اتحاد بنا کر اپنا بچاؤ کرتے ہیں، ابھی اگر کسی تنظیم کے پاس وسائل زیادہ ہیں تو اُس کے ساتھی کم ہیں تو کسی کے ساتھی زیادہ ہیں اور وسائل کم ہیں، تو آئیں ایک ہو جائیں اور تمام وسائل اور ساتھیوں کا ایک مجموعہ بنائیں اور دشمن کے خلاف جنگ تیز کریں۔
جب تک ہم اتحاد نہیں کریں گے جب تک ہم دشمن کے خلاف متحد ہو کر نہیں لڑیں گے تب تک ہم یوں ہی نقصان اٹھاتے رہیں گے، ہمارے پُھول جیسے جوان یوں ہی شہید ہوتے رہیں گے، اور جب تک ہم متحد ہونے میں کامیاب نہ ہوئے تب تک ہم آزاد نہیں ہو سکتے، بس دشمن ہمارے درمیان اختلافات پیدا کرتا رہے گا اور ہمیں ایک دوسرے کے خلاف بڑکھاتا رہے گا اور اس کا فائدہ صرف دشمن ہی کو ہوگا۔
اور اگر ایسے میں ہمارا وطن آزاد بھی ہو گیا تب بھی حالات ایسے ہی رہیں گے ہم پھر سے بٹ جائیں گے کسی قبیلے کے نام سے، کسی زات کے نام سے یا کسی گروہ کے نام سے، یہ نا اتفاقی ہمیں آزادی کے بعد بھی نقصان دیتی رہے گی۔
اگر ہم غور کریں تو ہر گھر میں ایک بھائی ایک تنظیم میں ہے اور ایک دوسری تنظیم میں، تنظیم کے آپسی اختلافات کی وجہ سے دو بھائیوں میں بھی اختلافات پیدا ہوتے رہیں گے، حالانکہ اس سرزمین کیلئے جھدِ آزادی کیلئے ہر تنظیم نے، اور ہر تنظیم کے ہر فرد نے یکسان قُربانی دی ہے اور ہر شہید کا خون بھی ایک ہی رنگ کا ہے تو ہم کیوں ایک نہیں ہو رہے، نوجوان اس عظیم مقصد کیلئے اپنا خون بہا رہے ہیں اپنی جانیں دے رہے اور ہم ہیں کہ ہمارے اختلافات ہی ختم نہیں ہوتے، جب ایسا کوئی واقعہ دیکھتا ہوں کہ ایک تنظیم کے ساتھی دوسرے تنظیم کے ساتھیوں کو بُرا بھلا کہہ رہے ہیں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں اور دل سے بس ایک ہی سوال نکھلتا ہے، ہم متحد کب ہونگے، کب تک ایک دوسرے کیلئے زہر اگھلتے رہیں گے؟
شروع سے ہی دشمن یہی چاہتا آرہا ہے کہ ہم آپسی اختلافات کا شکار رہیں تاکہ ہم کمزور ہو جائیں اورلڑنے کے قابل نہ رہیں مگر دشمن اب تک مایوسی کا شکار ہے کیونکہ ہمارے بھیچ بھلے ہی اختلافات رہے ہیں مگر ہمارے حملوں میں، ہمارے حوصلوں میں کمی کی بجائے مزید شدّت آتی رہی ہے۔
آج اگر کسی ایک ریجن میں صرف 20 سے 30 سنگتوں کی ضرور ہے تو اُس ریجن میں سو سے زائد سنگت موجو ہیں، چند بی ایل اے ( جیھند ) کے چند بی ایل اے ( آزاد) کے، چند بی ایل ایف کے، چند بی این اے کے اور چند بی آر جی کے، اور ایسے میں ایک ہی علاقے میں الگ الگ تنظیموں کے ساتھیوں کا اتنی تعداد میں موجو ہونا سنگتوں کیلئے نقصان اور دشمن کیلئے بہت ہی فائدہ ہے کیونکہ دشمن سرسری آپریشن جسے بلوچی میں ہم کور ئے لَٹ ( اندھے کی لاٹھی) والا آپریشن کرے تو سنگتوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، اگر سب ایک ہو گئے تو وہ علاقہ صرف چند سنگتوں کو دیا جائے گا جو وہاں پر کامیاب کاروائیاں کر سکیں گے اور کم وسائل اور کم خرچے سے گُزارہ کریں گے جبکہ دوسرے سنگت کسی اور علاقے میں بھی اچھّے سے کام کر سکیں گے۔
میں اپنے تمام ساتھیوں سمیت لیڈروں سے بس ایک ہی گزارش کروں گا کہ اتحاد بنانے کیلئے بہت زور دیں اپنے تمام اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور بھائیوں کی طرح پُرانا سب کچھ بُھول جائیں اور ایک مضبوط اتحاد بنائیں جسکا سامنا کرنا دشمن کی بس میں بھی نہ ہو، ایک بار سوچھیں کہ ایک تنظیم اپنے چند ساتھیوں اور محدود وصائل کے ساتھ دشمن کو گھٹنے ٹھیکنے اور بھاگنے پر مجبور کر سکتا ہے تو جس دن تمام تنظیم ایک ہو گئے اور ہزاروں کی تعداد میں سنگت بے شمار وصائل کے ساتھ دشمن پر ٹُوٹ پڑیں تو دشمن کیلئے یہ زمین تنگ آجائے گی اور وہ پتلونیں چھوڑ کر بھاگ جائیں گے، چاہے کچھ بھی ہو لیکن ہمیں ہر حال میں اتحاد کرنا ہو گا اپنے شہیدون کی خاطر، اپنی مادرِ وطن کی خاطر، اپنی ماں بہنوں کی ننگ و ناموس کی خاطر ہمیں سب کچھ بُھلا کر ایک ہونا چاہئے۔
جو بھی میری یہ تحریر پڑھ رہا ہے چاہے اُس کا تعلق کسی بھی مسلح تنظیم سے ہو وہ بس ایک ہی آواز بُلند کرے” ہمیں متحد ہونا ہے” کینوکہ مجھ سمیت پُوری قوم یہی چاہتی ہے کہ تمام تنظیموں کو ایک تنظیم میں ضم کر کے ایک ایسا منظم تنظیم بنایا جائے جو ہر دل عزیز ہو، جو دشمن کیلئے آگ ہو، قہر ہو۔