یہ ہماری بقاء كا جنگ ہے ۔ ہمیں اپنی زمین اور قوم کا دفاع خود کرنا ہے ۔جہد آزادی کے اس سفر میں ہر باشعور بلوچ کو اپنے سوچ اور اپنے اندر قُربانی دینے کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا۔ کیونکہ غلامی کا واحد نجات قومی آزادی ہے اور آزادی کے لیے قومی جذبہ لازمی ہے – وہ قوم جو اپنی زمین کے لیے قربانی دینے کو تیار ہوں وہ قوم کھبی غلام نہیں ہوسکتے ـ
قوم کو ہر مشکل وقت میں ثابت قدم رہنا ہوگا کیونکہ ہمارے لیے آسمان سے فرشتے جنگ لڑنے نہیں آئیں گے، یہ جنگ ہماری اپنی قومی جنگ ہے جسے قوم کے ہر فرد کو باشعوری اور یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھانا ہوگا، جو کہ ہمارا قومی فرض اور ذمہ داری ہے – اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے اگر ہم اپنی قوم اور مادر وطن کی خاطر یکجا نہ ہوئے تو آنے والی نسلیں ہمیں کھبی معاف نہیں کریں گی –
بلوچ قوم کے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو چاہیے کہ اس جدوجہد کو اپنا سمجھ کر اس کا حصہ بنیں ، اپنی آزادی اور خوشحالی کی طرف گامزن رہیں کیونکہ قومی آزادی ہماری بقاء کا ضامن ہے ۔ جب تک ہم آزادی حاصل نہیں کریں گے یہ ظالم اور غیر فطری ریاست ہم پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑتے رہیں گے ۔ ہماری ساحل و وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے رہیں گے اور ہمیں نسل در نسل غلام رکھیں گے –
۷۰ سالوں سے بلوچ اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کرتا آرہا ہے ۔ مختلف اوقات میں نشیب و فراز کے ساتھ ۱۹۹۸ سے یہ جنگ دن بہ دن اور تسلسل کے ساتھ چل رہا ہے اور بلوچ قوم نے ہر طرح کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا ۔ ہر طرف بلوچ نوجوانوں اور بچوں کا خون بہہ رہا ہے- یہ ناپاک ریاست ہر روز ہماری ماؤں بہنوں اور بھائیوں کو ٹارچر سیلوں میں بند اور سڑکوں پر گسیٹھتا ہے اور اس ازیت کا سامنا کرنے کے لئے ہر بلوچ پر فرض بنتا ہے کہ دشمن کا سامنا ہر میدان میں کرے بلوچ قوم کے لئے واحد راستہ یہی ہے کہ اس جہد آزادی کو قومی طاقت کے ذریعے اس ناپاک اور غیر فطری ریاست کی ریاستی دہشتگردی کو شکست دے کر اپنی مادر وطن بلوچستان کو آزادی دلا کر دوسرے مہذب قوموں کے ساتھ شانہ بشانہ ہوکر دنیا میں امن اور ترقی علم و ادب ، بلوچ کلچر کو دنیا کے سامنے پیش کریں ۔