مستونگ کے مقام پر "بلوچ راجی مچی” کے قافلے پر پاکستانی فورسز کی براہ راست فائرنگ سے دو افراد شدید زخمی جبکہ 9 کے زخمی ہونے کے اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق بلوچ راجی مُچی کے قافلے کو روکنے کے لیے پاکستانی فورسز کا مختلف مقامات پر مظاہرین پر تشدد جاری ہے۔
دوسری جانب جبری لاپتہ زاکر مجید اور لاپتہ راشد جان کی والدہ جو اپنے بچوں کی بازیابی کیلئے سالوں سے مسلسل جدوجہد کر رہی ہیں۔ جب وہ صبح گوادر راجی مچی میں شرکت کرنے کیلئے شال سے نکلیں انہیں سونا خان کے مقام پر فورسز نے پچھلے چار گھنٹوں سے روکے رکھا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شال میں بلوچ راجی مچی کے قافلے کو مسلسل پاکستانی فورسز کے رکاوٹوں کا سامناہے۔
دشت کنڈ کے مقام پر قافلے کو فورسز نے روکا تاہم شرکاء رکاوٹیں عبور کرنے میں کامیاب، اس دوران بسوں کے شیشے توڑنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
ادھر گوادر میں بلوچ راجی مچی تلار چیک پوسٹ کے قریب خیمہ زن مظاہرین پر پاکستانی فورسز کی آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج ہونے کے باوجود
متعدد شرکاء آنسو شیلنگ اور لاٹھی چارج کے باوجود رکاوٹیں عبور کرکے گوادر پہنچنے میں کامیاب ہوگئےہیں۔
علاوہ ازیں کراچی میں بلوچ راجی مچی کے شرکاء کو سندھ پولیس نے روک لیا، شرکاء نے احتجاجاً مرکزی شاہراہ پر دھرنا دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی ٹرمینل میں گوادر بلوچ راجی مچی میں شرکت کیلئے جانے والے افراد کو پولیس نے روک لیا، پولیس کی جانب سے بسوں کو جانے نہیں دیا جارہا ہے۔
پولیس رویہ کیخلاف لوگوں نے مرکزی شاہراہ کا راستہ بند کر کے دھرنا دیا ہے،
بلوچ راجی مچی کے شرکاء کو اندرونی سندھ میں بھی پولیس کی جانب سے روکا گیا ہے۔شرکا کے مطابق بسوں کو مختلف بہانے بناکر آگے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔