بلوچستان کابینہ کا معمہ : دیدگ بلوچ

بلوچستان اسمبلی کا کابینہ گزشتہ ایک مہینے سے اٹکا ہوا ہے، سرفراز بگٹی تو وزیر اعلی بلوچستان بن گیا لیکن باقی کا کیا۔ بلوچستان اسمبلی تک پہنچائے گئے لوگوں نے کروڑں روپوں کے حساب سے وردی والوں کو دیئے ہیں، اس درمیان سرفراز بگٹی کے لیے بلوچستان اسمبلی کا کابینہ سر درد بن گیا ہے، کیونکہ جس کسی کو وزارت کے لیے پیش کش کیا جاتا ہے تو وہ انکار کرتا۔لازمی ہے جس نے پیسے دیا ہیں بیلچہ میں وہ کھائے گا تھوڑی چمچے میں ، اس وقت سرفراز بگٹی اور نئی حکومت بلوچستان گمبھیر مسلوں کے لپیٹ میں ہے۔ ایک طرف بلوچستان میں بلوچ آزادی پسند تحریک جس کی کاروائیوں میں شدت ائی ہیں تو دوسری طرف وزراتوں پہ ساس بہو کی لڑائی جاری۔

اس لڑائی میں ن لیگ کا اہم کردار ہے ن لیگ اس بات کو لے کر بیٹھا ہے کہ چلو کابینہ خود کا بنا لو لیکن کچھ اہم وزارتیں ہمیں بھی دو، جو فرمائش پہ ہو یا سفارش پہ ،کیونکہ ن لیگ شروع دن سے بلوچستان میں حکومت بنانا چاہتا تھا۔ اس ہاتھا پائی کے درمیان شیفق مینگل بھی اسمبلی میں آنے کے لئے بے تاب ہیں، اس کی مثال ایسا ہے کہ گاوں بسا نہیں بیکاری پہلے سے پہنچ گیا۔ دوسری اہم بات بلوچستان اسمبلی تک لانے والے وردی سرکار خود نہیں چاہتا کہ شیفق مینگل اسمبلی میں ائے کیونکہ اُس کو صرف مار، داڑ، اغواہ برائے تاوان، ٹارگٹ کلینگ کے لیے رکھا ہوا ہے، اگر شیفق مینگل اسمبلی میں ائے گا تو خضدار، ودڈھ اور آس پاس کے علاقوں میں شاید وہ زیادہ متحرک نہ ہو سکے۔ اور اس بات کو پاکستانی فوجی اچھی طرح جانتے کہ شیفق مینگل کا یہاں سے جانا ان کے لیے نیک شگون نہیں، اور اسلام اباد بھی اس بات سے خوش نہیں کہ شیفق جیسے لوگ اسمبلی میں ائے، کیونکہ جیب میں رکھنے والا آدھا سچ کئی اختر مینگل کسی نالی میں نہ پھنک دے،بہرحال اس بات سے سرفراز بگٹی اور اس کے ٹولے کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی سچ بولے یا نہ بولے ان کو فقط پیٹ بھرنے سے کام ہے۔

دوسری اہم بات بلوچستان کابینہ بنانے کی دوڑ میں سرفرزا بگٹی کے ساتھ علی مدد جتک بھی لابی بنانے نکل پڑے ہیں، کیونکہ علی مدد جتک کے مطابق وزیراعلی بلوچستان مجھے ہی بنانا چائیے تھا۔ جب ثناہ اللہ زہری، قدوس بزنجو، بلوچستان کا ویزعلی بن سکتا ہیں تو میں کیوں نہیں، ویسے یہاں علی مدد جتک بلکل ٹھیک کہتا ہے کیونکہ دونوں ہی تعلیمی قابلیت اور سیاست میں بصارت سے محروم ہیں بلے ان کو گھر یا محلے والے ہی نہ مانے، لیکن اس بار بلوچستان کابیہ کے بنانے میں علی مدد جتک اپنے کمزور لابی کے ساتھ ایڑی چھوٹی کا زور لگاریا ہے شاہد کچھ بن جائے، لیکن سرفراز بگٹی کو بھی علی مدد جتک سے کوئی خوف نہیں کیونکہ وہ بھی جانتا ہے کہ حکومت تشکیل دینا کس قوت کا کام ہے۔ اور علی مدد جتک کے ساتھ کھڑے لابی اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ اپنے پاوں پہ کہلاڑی مارنے کے مترادف ہے، کیونکہ علی مدد کے ساتھ لابی ان کی وزارتوں کو لے ڈوبے گا۔ایک طرف بلوچستان اسمبلی میں وزارتوں پہ چھینا جپٹی جاری ہے تو دوسری طرف بی این پی اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، اورپی ٹی ائی حکومت گرانے کے لیے لائحہ عمل بنانے میں مصروف ہیں، اختر مینگل کا سیاست اس وقت نہ تین میں ہیں نہ تیرا میں، بی این پی کے کارکن اس بات سے بھی اچھی طرح واقف ہیں کہ ان کو تین اور تیرا کے درمیان تک پہنچانے والا خاران کے چشم چراغ نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، سابقہ حکومت جام کمال کو گرانے اور قدوس بزنجو کو لانے میں ہر وہ کام اور سودا بازی کیا جو انہیں آنے والے وقت یعنی آج ان کے گلے پڑسکتا تھا، بقول ایک دوست کا کہ "حد سے زیادہ انسان کو ہوشیار بھی نہیں ہونا چایئے”،

بہرحال پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو اس کمزور پلان سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ حکومت گرانے والا تجربہ کار کھلاڑی مولانا فضل الرحمن ابھی تک اس گیم کا حصہ نہیں، اختر مینگل اور محمود خان اچکزئی اس خوش فہمی ہے کہ وہ پی ٹی ائی کے ممی ڈیڈی کارکنوں کے ساتھ مل کر ایک بار پھر عمران خان کے مکہ اور مدینہ کو فتح کرینگے۔دیکھتے ہیں کہ آنے دنوں میں نتیجہ کیا نکلتا ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

میرانی ڈیم میں پانی کی سطح 246فٹ تک پہنچ گئی‘سپل وے سے خراج شروع

بدھ اپریل 17 , 2024
کیچ : حالیہ بارشوں کے بعد میرانی ڈیم کیچ میں پانی کی سطح246.65فٹ بلند ہونے کے بعد سپل وے سے اضافی پانی کا اخراج جاری ہےجبکہ شادی کور ڈیم گوادرمیں پانی کی سطح57 فٹ ہے ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش82فٹ ہے آکاڑہ ڈیم میں پانی کی سطح55فٹ ہے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ