بولان و تگران بم دھماکوں میں قابض پاکستانی فوج کے  14 اہلکار ہلاک کر دیے گئے – بی ایل اے

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ سرمچاروں نے بولان اور کیچ میں دو مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج کے چودہ اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) نے آج بولان کے علاقے مچھ میں شورکنڈ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے قافلے میں شامل ایک گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔ دھماکے کے نتیجے میں قابض فوج کے اسپیشل آپریشنز کمانڈر طارق عمران اور صوبیدار عمر فاروق سمیت تمام 12 اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ دھماکے میں دشمن فوج کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ایک اور کارروائی میں گزشتہ روز کیچ کے علاقے، کلگ تگران میں دو بجکر چالیس منٹ کے قریب قابض پاکستانی فوج کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں کو اس وقت ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا، جب وہ کلیئرنس میں مصروف تھے۔ دھماکے میں دشمن فوج کے دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کو بیرونی پراکسی کہنے والی کرائے کی قاتل، پاکستانی فوج خود چینی سرمایہ اور پاپا جونز پر پروان چڑھنے والی ایک کرائے کا مسلح جھتہ ہے۔ جس فوج کی وردی کا مفہوم کبھی بندرگاہوں کی چوکیداری، کبھی راہداریوں کی نگہبانی، کبھی قرض دینے والوں کی خوشنودی بن جاتی ہے، جو فوج ہر دور میں بدلتے آقاؤں کی مرضی سے اپنی سمت طے کرے، وہ کوئی قومی نہیں، تجارتی فوج ہوتی ہے۔ اس کرائے کے قاتل قابض فوج پر بلوچ سرزمین کے حقیقی وارث سرمچاروں کے حملے مزید شدت کے ساتھ جاری رہینگی۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

گوادر اور زامران میں پولیس چوکی، موبائل ٹاور اور فوج پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، بی ایل ایف

منگل مئی 6 , 2025
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ پانچ مئی کی شام چھ بج کر تیس منٹ پر بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے گوادر کے علاقے تلار میں قائم ایک پولیس چوکی پر حملہ کر کے اسے نذر آتش کر دیا، اور پولیس اہلکاروں کا اسلحہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ