ریاستی فوج کو بلوچستان میں جبری گمشدگیوں پر مکمل قانونی اور آئینی اختیار دیا گیا ہے، بین الاقوامی تنظیمیں اس ظلم کو فوری روکیں ۔ بی وائی سی

شال بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ ہمیں پاکستان کی وفاقی حکومت کی طرف سے بلوچستان میں ریاستی فوج اور اداروں کو شک کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو گرفتار کرنے اور تین ماہ تک بغیر کسی مقدمے کے حراست میں رکھنے کے اختیارات دینے کے حالیہ فیصلے پر شدید تحفظات ہیں، یہ اقدام غیر قانونی طور پر جاری بلوچ نسل کشی کو جواز فراہم کرنے اور اس میں اضافہ کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہاہے کہ درحقیقت، فوج پہلے ہی عملی طور پر اس طرح کا اختیار رکھتی ہے، معمول کے مطابق بلوچ شہریوں کو قانونی کارروائی کے بغیر لاپتہ کرتی ہے اور انہیں طویل عرصے تک، اکثر مہینوں یا سالوں تک، بغیر کسی مقدمے کے خفیہ ٹارچر سیلوں میں نظر بند رکھتی ہے اور یہ غیر قانونی عمل کئی سالوں سے بلوچستان بلا روک ٹوک جاری ہے-

ترجمان بی وائی سی نے کہاہے کہ بلوچستان بھر میں، مکران سے لیکر کوہ سلیمان تک، جبری گمشدگیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ ہر روز، بلوچوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اور یہ نیا قانونی ڈھانچہ، نام نہاد “مشتبہ افراد” کے عنوان سے ان جبری گمشدگیوں کو مزید تیز کرے گا اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو قانونی تحفظ فراہم کرے گا۔

بی وائی سی کے مطابق بلوچستان پہلے ہی جبری گمشدگیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ خطہ ہے جہاں روزانہ اوسطاً ایک سے زیادہ بلوچ لاپتہ ہوتے ہیں، وفاقی حکومت کے تازہ ترین فیصلے کا مقصد ریاستی فوج کو بلوچستان میں جبری گمشدگیوں پر مکمل قانونی اور آئینی اختیار دینا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ فوج کو بلوچستان میں نہ صرف ظلم اور بربریت پر اختیار ہے بلکہ فوج کے ہر عمل کو قانونی طور پر تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

ترجمان نے کہا ہے کہ اس تشویشناک پیش رفت نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں گہرے خدشات کو جنم دیا ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرکز بن جائے گا جس سے ممکنہ طور پر لاکھوں افراد لاپتہ ہو جائیں گے۔

انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائیں اور فوری ایکشن لیں تاکہ بلوچستان میں مزید مظالم کو روکا جاسکے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ڈاکٹر حئی کو اگر دس دن کے اندر بازیاب نہیں کیا گیا تو ڈی ایچ کیو ہسپتال آواران کو تالا لگا کر اس کے سامنے دھرنا دیں گے ۔ لواحقین کی پریس کانفرنس

ہفتہ ستمبر 7 , 2024
شال : جبری لاپتہ ڈاکٹر عبدالحئی کی بازیابی کیلے انکے لواحقین نے جبری گمشدگیوں کیخلاف ، لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت لاپتہ افراد کی قتل کے خلاف جاری کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان طویل عرصے سے غیر آئینی اقدامات، جبری گمشدگیوں اور ظلم و بربریت […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ