دو سال بعد جھاؤ کا سفر: ایک حیران کن تبدیلی ۔تحریر: سنگت چاکر بلوچ

دو سال بعد جھاؤ واپس جانے کا اتفاق ہوا، اور جب میں وہاں پہنچا تو جو کچھ دیکھا، وہ توقعات سے بہت مختلف تھا۔ جس وقت میں نے جھاؤ کو چھوڑا تھا، اُس وقت حالات انتہائی ناسازگار تھے۔ جگہ جگہ فوجی چھاؤنیاں قائم تھیں، اور وہاں کے لوگ فوجی اہلکاروں کی طرف سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے تھے۔ لوگوں کو روزانہ زبردستی فوج کے لیے کام کرنا پڑتا تھا، ان پر ظلم کیا جاتا تھا، اور کسی بھی قسم کی مزاحمت کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جاتی تھیں۔ ہر گھر میں خوف اور دہشت کا عالم تھا، لوگ سہمے ہوئے تھے اور فوجی طاقت کے سامنے بے بس نظر آتے تھے۔

یہ صورتحال اتنی بھیانک تھی کہ جب کسی گھر میں موت ہوتی تھی، تو لوگ تدفین کے لیے بھی فوج کی اجازت کے بغیر کچھ کرنے کی جرأت نہیں کرتے تھے۔ خوف کا یہ عالم تھا کہ عوام اپنی روزمرہ کی زندگی کے فیصلے بھی خود نہیں کر سکتے تھے۔ ایسے ماحول میں سیاسی شعور کی بات کرنا ناممکن لگتا تھا، کیوں کہ لوگوں کو بنیادی حقوق سے ہی محروم کر دیا گیا تھا۔

جھاؤ کی نئی صورت حال: بیداری کا آغاز

لیکن جب میں دو سال بعد دوبارہ جھاؤ پہنچا، تو حالات یکسر مختلف تھے۔ جھاؤ کے لوگوں میں ایک نیا سیاسی شعور ابھر چکا تھا۔ بچے، خواتین اور مرد حضرات سب باشعور ہو چکے تھے اور حیران کن طور پر وہ لوگ جو پہلے خوفزدہ رہتے تھے، اب بااعتماد نظر آ رہے تھے۔ ہر گھر میں لوگ بلوچستان کی سیاسی صورتحال اور ڈاکٹر مہرنگ بلوچ صاحبہ کی جدوجہد کے بارے میں بات کرتے تھے۔ لوگ بلوچستان کے مسائل سے نہ صرف آگاہ ہو چکے تھے بلکہ وہ ان مسائل کے حل کے لیے بھی سنجیدہ اور متحرک تھے۔

اس بات نے مجھے حیران کیا کہ جھاؤ جیسے علاقے، جہاں نہ انٹرنیٹ ہے اور نہ ہی نیٹ ورک کی سہولت، وہاں کے لوگ کیسے اتنے باشعور ہو گئے؟ یہ سوچنے کی بات ہے کہ جہاں دیگر علاقوں میں معلومات کے پھیلاؤ کے لیے جدید وسائل کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں جھاؤ کے لوگوں نے بغیر کسی ٹیکنالوجی کے اپنی سیاسی بیداری کو کیسے فروغ دیا؟ اس کا جواب اس حقیقت میں پوشیدہ ہے کہ واکی بلوچ کی راجی سیاست نے ہر گھر تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ لوگ اب اپنی ثقافت، حقوق اور آزادی کے لیے جدوجہد کو سمجھنے لگے ہیں، اور یہ بیداری کسی معجزے سے کم نہیں۔

عوامی تحریک اور قربانیوں کا اعتراف

یہ سب کچھ بغیر کسی خارجی مدد کے ممکن نہیں ہوا۔ یہ جھاؤ کے سیاسی دوستوں اور رہنماؤں کی دن رات کی محنت کا نتیجہ ہے کہ اتنے مشکل حالات میں بھی لوگ باشعور ہو گئے ہیں۔ یہ عوامی شعور کا عروج ہے جو جھاؤ جیسے پسماندہ علاقے میں، جہاں تمام تر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، اپنے سیاسی مشن میں کامیابی حاصل کر چکا ہے۔ یہ کامیابی کسی فرد واحد کی نہیں، بلکہ ان تمام سیاسی دوستوں اور شہداء کی قربانیوں کا ثمر ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں اس جدوجہد کے لیے وقف کر دی ہیں۔

جھاؤ میں ایک واقعہ نے مجھے خاص طور پر بہت متاثر کیا ،جس نے وہاں کی عوام کے عزم کو واضح کیا۔ ایک دن فوج نے ایک نوجوان کو اپنے کیمپ میں بلا کر اُس پر بے دردی سے تشدد کیا اور تشدد کرنے کے بعد اسے اپنے کینمپ میں قید کر لیا۔ جیسے ہی اس خبر نے گاؤں میں پھیلنا شروع کیا، پورے علاقے کے لوگ، خصوصاً خواتین اور بچے، اپنے مرد حضرات کے ساتھ مل کر اُس فوجی کیمپ کے سامنے احتجاج کرنے پہنچ گئے۔ وہ فوجیوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو گئے اور اُس نوجوان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ لوگوں کے اس جرات مندانہ رویے کے باعث بالآخر فوج کو نوجوان کو رہا کرنا پڑا۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت تھا کہ جھاؤ کے لوگ اب خوفزدہ نہیں بلکہ اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کے لیے تیار ہیں۔۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جدوجہد

یہ سیاسی بیداری صرف جھاؤ تک محدود نہیں رہی بلکہ اس کا سہرا بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دوستوں کے سر جاتا ہے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے لوگوں کو متحد اور باشعور کیا۔ آج بلوچستان کے ہر کوچہ و بازار میں اور پہاڑوں میں سیاسی شہیدوں کی آوازیں گونج رہی ہیں۔ ان کی قربانیوں نے عوام کے دلوں میں ایک نئی امید پیدا کی ہے اور انہیں یہ باور کرایا ہے کہ آزادی اور حقوق کی جدوجہد کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔

جھاؤ اب وہ نہیں جو 2018 یا 2020 میں تھا۔ یہ ایک نیا، باشعور، اور مضبوط جھاؤ ہے، جو اپنے حقوق کے لیے نہ صرف کھڑا ہو چکا ہے بلکہ اس جدوجہد میں کامیابیاں بھی حاصل کر رہا ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بلوچستان شال سمیت مختلف علاقوں میں فائرنگ ،ماٹر فائر و حادثات 4 افراد ھلاک دو زخمی

جمعہ اکتوبر 25 , 2024
شال ( مانیٹر نگ ڈیسک ) بلوچستان ضلع کوہلو تحصیل کاہان میں قبائلی رہنماء اختر شیرانی کے گھر پر نامعلوم سمت سے پانچ مارٹر گولے فائر کیے گئے تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا ہے ۔ علاوہ ازیں بلوچستان کے دارالحکومت شال کلی قمبرانی میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ