کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ بلوچ حکومتی کمیٹی نے 28 جولائی کو گو ادر میں ایک قومی اجتماع بلوچ راجی مچیکا انعقاد کرنے کا اعلان کیاہے۔ بلوچ راجی مچی ایک پر امن سیاسی عمل ہے جوبلوچ نسل کشی، بلوچستان کے قومی وسائل کی لوٹ مار اور بلوچستان میں ہر قسم کی انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تحریک کا حصہ ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی شروع دن سے ایک پر امن سیاسی تنظیم رہی ہے، لانگ مارچ سے لے کر ہمارے تمام سیاسی عمل انتہائی پر امن اور انظم وضبط کے تحت رہے ہیں۔گزشتہ ایک مہینے سے پورے بلوچستان میں بلوچ راجی مچی کی تیاریاں انتہائی منظم طریقے سے جاری ہیں اور اس دوران بلوچ کیتی کمیٹی کی جانب سے کوئی بھی ایسا عمل نہیں کیا گیا جو آئین و قانون کے خلاف ہو۔ لیکن گزشتہ ایک ہفتے سے بلوچ راجی مچی کو ناکام بنانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔بلوچ راجی مچی کے خلاف بلوچستان کے شہر گوادر ،خضدار ،پسنی ، کوہلو، قلات ، تربت، قلات، حب،کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں ہمارے خواتین سمیت کارکنوں اور رہنماؤں کو ہراسااور گرفتار کیا جا رہا ہے ، اور درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ، کراچی میں تین کارکنوں کو تشدد اور لاپتہ کیا گیا ، اس علاوہ درجنوں افراد کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج بھی درج کی گئیں ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پنجاب نہیں یہاں طاقت اور تشدد کے استعمال سے لوگوں کو خوف زدہ نہیں کیا جا سکتا، انہیں دبایا نہیں جاسکتا۔یہ ہماری روایات ہی نہیں ہیں کہ ہم طاقت کے سامنے جھک جائیں یا اپنے سر نیچے رکھیں۔ ہمارے سر کٹ سکتے ہیں لیکن جھک نہیں سکتے۔ یہی ہماری کھچر ہے اور یہی ہماری سیاسی تربیت کا حصہ بھی ہے۔ اب یہ آپ پر انحصار کرے گا کہ آپ اپنی بچگانہ حرکتوں کو چھوڑ کر ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیں گے یا اسی طرح اپنی بچگانہ اور غیر ذمہ دارانہ حرکتوں کو بر قرار رکھیں گے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ہمیں دونوں صورتوں میںکوئی مسئلہ نہیں ہے ۔
ہم دونوں صورتوں میں اچھے سے چل سکتے ہیں۔ اک کا کہنا تھا کہ بلوچ عوام کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ جس طرح سے آپ بلوچ راجی مچی کے لیے بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مد و تعاون کر رہے ہیں، اب سے بھی زیادہ کریں۔ اب آپ پر ذمہ داریاں دو گنا ہو گئی ہیں۔ جس طرح سے ٹرانسپورٹ والوں کو دھمکیاں دے رہی ہے، اس عمل کے احتجا جا اپنے پرائیوٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ کو دھماکایا جا رہا ہے ، ہم طاقت اور دھمکیوں سے دینے والی قوم نہیں ہیں۔اب بلوچی اور بلوچیت کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہے ، اب بلوچوں کے دشمنوں کے غرور کو مٹی میں ملانے کی ضروری ہے۔
لہذا اب بھر پور عوامی طاقت، قوت، اور جوش و خروش سےپوری بلوچ قوم بلوچ راجی مچی میں شرکت کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ریاست کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بلوچ راجی مچی ہر صورت میں ہو گا اور گوادر میں ہی ہو گا۔ اس کے لیے چاہے آپ اپنی طاقت کو استعمال کریں لیکن راجی مچی ہو کر ہی رہے گا۔ البتہ اگر آپ نے اسی طرح طاقت کا استعمال جاری رکھا تو اس صورت میں ہم پورے بلوچستان میں تمام مین شاہراہوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کریں گے اور اہم سرکاری دفاتر کے سامنے عوامی طاقت کے ساتھ دھرنے دیں گے۔ اگر ریاست پر امن طریقے سے بلوچ راجی بچی کو ہونے دے گی تو ہم بلوچ کیتی کمیٹی اس کی پوری ذمہ داری لے گی کہ پورے راجی مچی کے دوران ایک بھی گملا نہیں ٹوٹے گا، مکمل پر امن اور انتہائی ڈسپلن پرو گرام ہو گا۔ لیکن اگر بلوچ راجی مچی کے سامنے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی اور طاقت کا استعمال کیا، اور عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کی، تو اس صورت میں ہم عوام کو کسی بھی صورت کنٹرول نہیںکرسکیں گے اوراس کی تمام ذمہ داری ریاست پر عام ہو گی۔