
اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ مسلح افراد مختلف شاہراہوں پر ناکہ بندی کر رہے ہیںں۔
کیچ کے علاقے دشت اور مند میں پاکستانی فورسز کے کیمپوں پر مسلح افراد کے جانب سے حملے کیے گئے۔ اس دوران شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔
اسی طرح نوشکی میں شیخ واصل کے مقام پر کوئٹہ-تفتان مرکزی شاہراہ پر بلوچ سرمچاروں کی ناکہ بندی جاری ہے، جہاں مسلح افراد کے ہتھیار ضبط کر لیے گئے۔
بولان کے مختلف علاقوں میں بھی مسلح افراد کی ناکہ بندی جاری ہے، اس دوران سول کپڑوں میں ملبوس مشتبہ اہلکاروں کو دیکھا گیا، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر فورسز کے اہلکار ہیں۔
قلات شہر کے قریب مرکزی شاہراہ پر بھی مسلح افراد کی ناکہ بندی اور اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
پسنی میں کوسٹل ہائی وے پر مسلح افراد کو ناکہ بندی کرتے اور گاڑیوں کی تلاشی لیتے دیکھا گیا ہے۔
مستونگ میں مسلح افراد نے شاہراہ کو ٹریکٹر کے ذریعے نقصان پہنچایا، جبکہ فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
جبکہ بتایا جا رہا ہے کہ گوادر میں کوسٹل ہائی وے پر دوران ناکہ بندی پنجاب کے رہائشی 6 افرادکو ہلاک مسلح افراد نے ہلاک کردیا، جبکہ مسلح افراد کو تین مسلح افراد اپنے ساتھ لے گئے۔
اسی طرح سبی میں مرزانی کے مقام پر مسلح افراد نے پولیس چوکی پر قبضہ کر کے تمام اہلکاروں کے ہتھیار ضبط کر لیے۔
دوسری جانب، سبی کے علاقے بختیار آباد میں مسلح افراد نے شاہراہ پر ناکہ بندی کی، جس دوران فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ ہوئی۔
اسی طرح سوئی سے پنجاب جانے والی گیس پائپ لائن کو روجان کے علاقے میں دھماکے خیز مواد سے تباہ کردیے گئے۔
یاد رہے کہ تربت شہر کئی گھنٹوں تک مسلح افراد کے کنٹرول میں رہا، جبکہ فورسز پر حملوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز پر حملے، شاہراہوں پر ناکہ بندیاں اور علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔