بلوچستان کے مرکزی شہر شال اور ضلع خضدار میں بھی طلباء و لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے جبری گمشدگیوں اور لاپتہ طلباء کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ریلی نکالی گئی-
شال میں گذشتہ دنوں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے فاروق بلوچ کے اہلخانہ نے فاروق بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف جامعہ بلوچستان کے سامنے سے ریلی نکالی جس میں طلباء سمیت شہروں کی بڑی تعداد شریک ہوئے اور لاپتہ طلباء کی بازیابی اور جبری گمشدگیوں کی روک تھام کا مطالبہ کیا-ادھر تربت میں بھی احتجاج کیاگیا اور سی پیک شاہراہ کو تجابان کے مقام پر بند کردیا گیا ۔
فاروق بلوچ کے اہلخانہ اس سے قبل انکی بازیابی کے لئے شال میں دھرنا دیے ہوئے تھے جہاں انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد انہوں نے اپنا دھرنا معطل کردیا تھا تاہم فاروق بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین اور بلوچ طلباء ایک بار پھر سراپا احتجاج ہیں-
اس طرح بلوچستان کے ضلع خضدار میں جبری لاپتہ طالب علم انیس بلوچ اور فاروق بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی خضدار کے طلبہ نے جامعہ کے احاطے میں احتجاجی ریلی نکالی فاروق بلوچ، انیس بلوچ سمیت تمام جبری لاپتہ طلبہ کو بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا-
مظاہرین نے کہاکہ بلوچستان میں طویل عرصے سے جبری گمشدگیوں کے سلسلہ جاری ہے اور کبھی ان جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی جاتی ہے رواں مہینے مختلف علاقوں سے متعدد طلباء جبری گمشدگی کا نشانہ بنیں ہیں-
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں میں اضافہ تشویش کا باعث ہے لاپتہ فاروق اور انیس کو فوری طور پر منظرعام پر لایا جائے اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ فوری بند ہونا چاہیے-