بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے عظیم قومی شاعر مبارک قاضی کی پہلی برسی کے موقع پر ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی یاد میں شال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جو کہ کامیابی سے اختتام پزیر ہوا، پروگرام میں مبارک قاضی کی زندگی اور ان کی شاعری پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔
پروگرام مختلف سیگمنٹس پر مشتمل تھا جن میں تنظیم کی طرف سے شائع کیا گیا پیپر اور ان کی زندگی پر بنائی گئی ڈاکومنٹری۔ ڈرامہ، قاضی کی زندگی اور شاعری پر تقاریر، مشاعرہ سمیت موسیقی شامل تھے۔
پروگرام میں بطور اسپیکر پروفیسر اے آر داد، پروفیسر منظور بلوچ اور لکھاری گلاب گلزار بلوچ تھے جنہوں نے قاضی کی زندگی اور ادب پر گفتگو کی۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مبارک قاضی وہ بلوچ شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں بلوچ قوم کے اندر وہ مقام پایا اور بلوچ قوم نے انہیں وہ عزت و شرف دی شائد ہی کسی شاعر کو ملی ہے۔ قاضی کی شاعری اپنی قوم و زمین سے ہی وابستہ تھی جس میں انہوں نے ہمیشہ اپنے معاشرے کے ظلم و زیادتوں کو اپنی شاعری کی زبان میں اظہار کیا۔ انہیں کئی بار دھمکایا گیا، انہیں قید و بند رکھا گیا اور ان پر حملے ہوئے مگر وہ ہمیشہ پہاڑ کی طرح ڈٹے رہے اور اپنے قوم و زمین کے لئے نا صرف شاعری کی بلکہ ہمیشہ عملی میدان میں اپنے قوم کے ساتھ تھا۔
پروگرام کے دیگر سگمنٹ میں مبارک قاضی کی زندگی پر ایک ڈرامہ پیش کیا گیا جس کے بعد مشاعرے میں مختلف شاعروں جن میں ظہور زیبی، نظام ناظر، ساحر عزیز، حماد ہمراز سمیت دیگر شاعروں نے اپنے اشعار پڑھے جس کے بعد پروگرام کا آخری حصہ جو موسیکی پر مشتمل تھا، گلوکار بسیر عالم اور قیوم بلوچ نے اپنے آواز میں قاضی کے لکھے گئے اشعار سنائیں۔
تقریب میں ادباَ و شعراَ، لکھاری و اساتذہ سمیت طلباء و طالبات نے بڑے تعداد میں شرکت کی۔