
بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے جھل جھاؤ میں آج دو بلوچ نوجوانوں کو پاکستانی فورسز کی پشت پناہی میں کام کرنے والے مسلح گروہ ڈیتھ اسکواڈ کارندوں نے ماورائے عدالت قتل کر دیا۔ مقتولین کو قتل سے چند گھنٹے قبل جبری طور پر لاپتہ کیے گئے تھے۔
مقامی ذرائع کے مطابق، نذیر احمد ولد بہرام بلوچ کو جلائی کانی گاؤں میں واقع اس کے گھر سے صبح کے وقت حراست میں لیا گیا، جب کہ نور خان ولد امیر بخش کو جھل جھاؤ میں اغواہ کیا گیا، دونوں نوجوانوں کی لاشیں چند گھنٹے بعد جھل جھاؤ میں پھینکی گئی۔
واضح رہے کہ آج صبح بھی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ایک نوجوان تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارہ پانک نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا جبری گمشدگی کے بعد ماورائے عدالت قتل کا یہ اندوہناک واقعہ بلوچستان کی بلوچ آبادی کے خلاف جاری ریاستی تشدد، سزا سے استثنیٰ، اور ظلم کی عکاسی کرتا ہے۔
پانک نے کہا کہ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر مداخلت کریں، پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس پرتشدد مہم کو روکے، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، اور بلوچستان کے تمام شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور بنیادی حقوق کو یقینی بنایا جائے۔