جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو آج 5541 دن ہوگئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او پجار کے سی سی ممبر ایم جے بلوچ جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر طارق بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ آج بلوچ قومی تحریک کو اتنی کمزور اور لاوارث نہ سمجھا جائے کہ اسے چند غیر ذمہ دار افراد کے غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ عمل سے یرغمال بنایا جاسکے گا ۔ آج کچھ قوتیں ایک با جگزار ریاست کی خواہش مند ہے لیکن بلوچ کو کسی صورت میں رہیں اور گروی منظور نہیں۔ اگر بلوچ کی صفوں میں کوئی اس طرح کی کوشش کرکے شہدا بلوچ کی انمول لہو کو اپنے سطحی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کرےگا ہم اس کی ہر میدان میں مزاحمت کریں گے ۔
ماماقدیر بلوچ نے مزید کہا ہےکہ اسی طرح تحریک کی تحفظ اور اپنے عظیم مقصد کی حصول کے لیے بلوچ عوام جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان حق و باطل میں سر گرم عمل ہیں۔ جہاں تک اتحادو اتفاق کی بات ہے ہم واضح کرتے ہیں کہ انقلاب اور تحریک کے جنگوں کے ارتقائی مراحل میں ایک ایسی معیار پر پورا اتر جائے وہ ہمارا اتحادی ہے لیکن انقلابی معیار اور پیمانوں سے باہر کسی بھی اتحاد اور اتفاق بلوچ شہدا کی لہو سے غداری کے مترادف ہوگا۔
انھوں نے آخر میں کہا ہےکہ وی بی ایم پی اقوام متحدہ کی بلوچستان میں انسانی حقوق کی جانب مبذول کراتے ہوئے اپیل کرتی ہے کہ جنگی جرائم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ریاست پاکستان کی ظلم جبر سے بلوچ کو نجات دلائی جائے ۔ بلوچ نوجوانوں کے لواحقین کوئٹہ خضدار نوشکی پنجگور تربت گوادر سراپا احتجاج ہیں۔ جس کا مقصد صرف اور صرف اقوام متحدہ کی توجہ اس جانب مبذول کرانا تھا ۔ اب تک 75000 ہزار سے زائد بلوچ لاپتہ ہیں اور ہزاروں کی مسخ شدہ لاشیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھینکی جاچکی ہیں ۔ انسانی حقوق کے پامالیوں، کارکنوں طلباء سمیت مختلف شعبہ ذندگی سے تعلق رکھنے والے ہر بلوچ کو غیر انسانی ظلم تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ فوری اور بلا تاخیر مداخلت کرتے ہوئے بلوچستان میں جاری ظلم جبر کی روک تھام اور خاتمے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرے۔