بلوچ نیشنل موومنت کے ترجمان نے کہا نیدرلینڈز میں’ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ‘کے سامنے بلوچستان میں پاکستانی ریاست کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، پرامن اور نہتے مظاہرین کے خلاف غیرانسانی طاقت کے استعمال ،مظاہرین کی گرفتاری،جبری گمشدگی ، بڑی تعداد میں لوگوں کی گاڑی سمیت دیگر وسائل کو تباہ کرنے کے خلاف ایک مظاہرے کا اہتمام کیاگیا،مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں بلوچ نسل کشی اور جبری لاپتہ افراد کی تصاویر اور ان کے بارے میں معلومات درج تھیں۔
ترجمان نے کہا کہ مظاہرہ گزشتہ دنوں گوادر ، مستونگ اور بلوچستان کے دیگر شہروں میں بلوچ راجی مچی پر فائرنگ اور تشدد کے خلاف عالمی سطح پارٹی کے احتجاجی مظاہروں کے سلسلے کا کڑی تھا،ان مظاہروں کا مقصد عالمی برادری کی توجہ بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بلوچ نسل کشی ،عوام پر ہونے والے مظالم اور سفاکیت کی جانب مبذول کرانا ہے۔
انہوں نے کہا مظاہرین نے عالمی عدالت انصاف کے سامنے واضح کیا کہ پاکستان نے اپنے جنگی جرائم کو چھپانے کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موبائل فون نیٹ ورک اورانٹرنیٹ سروسز کومعطل کر دیا ہے تاکہ نہ صرف اپنے فورسز کی سفاکیت کی پردہ پوشی کرے بلکہ میڈیا کوریج سے روک سکے ۔
انہوں نے بتایانیدرلینڈز میں عالمی عدالت انصاف کے سامنے منعقد مظاہرے میں شاری بلوچ،مہرہ جلیل بلوچ، جمال بلوچ، باسط زہیر بلوچ ،زہرہ بلوچ ،ڈاکٹر عبداللطیف بلوچ ،عبدالواحد اور نبیل بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دہائیوں سے جاری نسل کشی ،استحصال اور ظلم نے ایک انسانی المیہ جنم دیا ہے، اگر عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے بلوچ انسانی المیے کے خلاف اقدامات نہیں اٹھائے تو بلوچستان میں صورت حال مزید سنگین ہوگااورپاکستان اس خاموشی کو ایک استثنیٰ کے طورپر استعمال کرکے جبرووحشت اورفوجی جارحیت میں اضافہ ہی کرے گا ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ دونوں بلوچ راجی مچی میں پرامن طریقے سے اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے تھے لیکن پاکستانی فورسز نے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افرادشہید و زخمی ہوئے جبکہ متعددزخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
شرکاء نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے اوربلوچ قومی مسئلے کے حل کے لیے کردار ادا کرے۔