چئیرمین منظور بلوچ کی قربانیاں مشعل راہ ہیں ,بی ایس او اور بی این پی کے زیراہتمام منعقدہ ریفرنس سے مقررین کا خطاب۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آگنائزیشن اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے بی ایس او کے سابق چئیرمین و بلوچ قوم پرست رہنما شہید منظور بلوچ کی برسی پر کوئٹہ میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔تعزیتی ریفرنس سے بی این پی کے مرکزی نائب صدر پرنس موسیٰ جان بی ایس او کے چئیرمین بالاچ قادر،سینئروائس چئیرمین نزیربلوچ ،سیکریٹری جنرل صمندبلوچ،بی ایس او پجّار کے چئیرمین بوہیرصالح بلوچ،سابق چئیرمین بی ایس او جہانگیرمنظوربلوچ،بی این پی کے سینٹرل ایگزکٹیو کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری ،آغاخالد شاہ,میرغلام رسول مینگل اور ملک عبدالحیٰ دہوارنے خطاب کیا۔

مقررین نے شہیدچئیرمین منظور کی بے لوث سیاسی قربانیوں اور بلوچ وطن کے ساتھ مستقل کمٹمنٹ کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ منظور بلوچ کو اپنی دھرتی سے بے پناہ عشق تھا۔ انھوں نے ذاتی مفادات،لالچ اور کوتاہ فیصلوں کے اپنی نظریے کے سامنے گزرنے نہیں دیا۔ منظور بلوچ آخر دم تک سیاسی اصولوں پر قائم رہے۔ مقررین نے کہا کہ منظور بلوچ جیسے عظیم انقلابی ساتھیوں کی بدولت بلوچ قومی جدوجہد آبیار ہے۔ منظور بلوچ نہ صرف ایک نڈر سیاسی رہنماء تھے بلکہ زمانہ طالبعلمی سے وہ بحثیت عام کارکن بلاغرض بلوچ جدوجہد سے وابستہ رہے۔ منظور بلوچ کی خلاء کو پرنہیں کیا جاسکتا۔ بلوچ سیاسی کارکنان کیلئے انکی قربانیاں مشعل راہ ہیں۔

تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچ وسائل کو سستے داموں نیلام کرکے بلوچوں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا گیا۔ایک طرف بلوچستان کی وسائل سے ملک کی مجموعی معاشیت منحصر دوسری جانب انہی وسائل کے وارث بھوک اور غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔دہائیوں تک سیندک اور ریکوڈک سے معدنیات نکالے جارہے ہیں مگر وہاں کی بچوں کے پیروں میں چپل میسر نہیں۔یہاں طاقت اور لاٹھی صرف ایک ہی طبقے کے پاس ہے جس کی نظرر میں بلوچ کی منشاء کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ مقررین نے کہا کہ پنجاب میں اسکول ڈیجٹل سسٹم سے چلتے ہیں جبکہ بلوچستان میں اسکولوں کی چھت موجود نہیں۔بلوچستان کے جامعات کے اساتزہ تنخواہوں سے محروم ہیں۔ شرع خوانندگی میں بلوچستان آخری نمبر ہے۔ایک ہی ریاست میں دو دستور جیسی پالیسی نہیں چل سکتی۔

انھوں نے کہا کہ گْوادر کو باڑ لگانے کا مقصد مقامی آبادی کو مسمار کرکے استعماری منصوبوں کو فروغ دینا ہے۔ سی پیک کے نام پر میٹرو اور اورینج لائن منصوبے بنائے گیا مگر گْوادر کے لوگ پینے کی صاف پانی سے محروم ہیں۔ گْوادر بلوچستان شہہ رگ ہے اس کو باڑ لگاکر بندکرنا نہ صرف غیرآئینی اقدام ہے بلکہ اس منصوبے سے پورا شہر جیل میں تبدیل ہوگا۔ گْوادر کی مقامی آبادی روزگار کا حق چھینا گیا ہے۔ جامعہ بلوچستان کے دو طالبعلم سہیل اور فصیح بلوچ ابتک لاپتہ ہیں، جبکہ آئے روز بلوچ طلباء کی گمشدگی میں شدت لائی گئی ہے۔بلوچستان میں جو بھی حقوق کی بات کرتا ہے انکو اٹھا لیا جاتا ہے۔مقررین نے کہا کہ متحد سیاسی پالیسی کے تحت جدوجہد وقت کی ضرورت ہے۔ اب وقت ہے کہ بلوچ قوم اتحاد و یکجہتی مظاہرہ کرکے مشترکہ جدوجہد کا راستہ اپنائے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

ترقی کے نام پر بلوچوں کے تاریخی ، قومی اداروں اور املاک کا خاتمہ کرنا بلوچ شناخت سے نفرت کا اظہار ہے کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ بی ایس او پجار

جمعہ جون 7 , 2024
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بی ایس او پجار کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان مین کہا ہے کہ سید ہاشمی ریفرنس لائبریری کو شہید پروفیسر صبا دشتیاری کی طرف سے ایک سوغات ہے اس ادارہ کو قائم کرنے کا بنیادی مقصد نہ صرف بلوچی زبان کو تحفظ دینابلکہ علم […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ