بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے ایک بیان میں ہمسایہ ممالک ایران، افغانستان، ہندوستان اوربشمول مشرق وسطیٰ کے ممالک سمیت اقوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حق خود ارادیت کی ہماری جدوجہد کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ہم یورپی یونین، امریکہ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عالمی برادری سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی ریاست کی طرف سے بلوچ عوام کے خلاف جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو تسلیم کریں۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ انہیں بلوچ کاز کی حمایت کے لیے آگے آنا چاہیے۔ مزید برآں، ہزار سال سے بلوچ عوام نے ایک الگ ثقافتی اور تاریخی شناخت برقرار رکھی ہے۔ عرب دنیا کے ساتھ ہمارے دیرینہ اور خوشگوار تعلقات ہیں۔ تاہم، پاکستان، 1947 میں قائم ہونے والی ایک ریاست، بلوچستان پر 76 سال سے قابض ہے، جس نے ہمارے لوگوں کو ایک منظم جبر اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
ڈاکٹر نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے خلاف بلوچوں کی جدوجہد کو تسلیم کریں کیونکہ بلوچوں کے عربوں کے ساتھ سینکڑوں سالہ تاریخی تعلقات ہیں جبکہ پاکستان ایک نوزائیدہ اور غیر فطری حالت ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم مشکے، آواران اور گوادر میں پاکستانی ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں بے گناہ بلوچ شہریوں کی حالیہ ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ مظالم بلوچ آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے پاکستانی فوج کی وحشیانہ مہم کا تسلسل ہیں، جسے تیزی سے عوامی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ بلوچ جدوجہد کسی مخصوص نسل یا مذہب کے خلاف نہیں ہے۔ ہماری ایک سیکولر تحریک ہے جو ایک قابض طاقت یعنی پاکستانی ریاست سے آزادی کے لیے لڑ رہی ہے۔
ڈاکٹر اللہ نزر بلوچ نے چین کو مخاطب کرتے ہوئے مشورہ دیاہے کہ، چین آزادی کے لیے اپنی جنگ خود لڑ چکا ہے، اسے آزادی کی تحریکوں کے غیر متزلزل جذبے کو سمجھنا چاہیے۔ ہم عاجزی کے ساتھ چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے لیے اپنی اقتصادی اور فوجی امداد بند کرے، جو بلوچوں کی جانوں کی قیمت پر آتی ہے۔
انہوں نے کہا یےکہ بلوچ قوم امن اور انصاف کی خواہاں ہیں۔ ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری حالت زار کو پہچانیں اور ہماری آزادی کے حصول کی حمایت کریں۔