شال – جبری گمشدگیوں کے خلاف وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ کو 5404 دن ہوگئے۔
اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں مختلف سیاسی اور سماجی کارکنان نے شرکت کی ۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ "مسلمان عید کی خوشیاں منانے کی تیاری میں مصروف ہیں۔ مگر بلوچ اپنے پیاروں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں وصول کر رہے ہیں ۔بلوچ قوم کیسے عید مناسکتی ہے۔ اگر منائے گی تو کیسے؟ ایک ماں عید کے دن اپنے لخت جگر کی خون سے لت پت لاش وصول کرنے کے بعد کیسے عید منائے گی ۔ وہ خاندان اپنے بچوں کے ساتھ عید منا رہے ہیں ۔ تو ایک لمحے کے لیے انہیں ان بچوں کا بھی سوچنا چاہیے جو پھٹے پرانے کپڑوں کے ساتھ گھر کے چوکٹ پر اپنے باپ کا انتظار کررہے ہیں کہ میرا ابو آئے گا میرے لئے نئے کپڑے اور جوتے لائے گا۔
اپنے لخت جگر کی غم سے نڈھال ہوں مائیں بہنیں پریس کلبوں کے سامنے اپنے بھائیوں کی بازیابی کے لئے سالوں سے احتجاج کررہی ہوں ۔ خوشیوں کے بدلے سروں کی ہوتے ہوئے نئے دن شروعات تشدد زدہ لاشوں سے کی جائیں لاشوں کے سائے میں عید کی خوشیاں اس دیس سے بہت دور چلی جاتی ہے ۔ ان ماوں اور بہنوں کی آنسوؤں کی خیال رکھیں۔ آج ہمیں بھی اپنی خوشیاں ان کےلئے قربان کرنا چاہیے جو ہمارے لئے اذیتیں اور قربانیاں دے رہے ہیں ۔
ماما قدیر نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں، طلباء تنظیموں اور بلوچ وومن فورم، بلوچ یکجہتی کمیٹی، سول سوسائٹی وکلا برادری اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ عید کے دن بوقت دو بجے پریس کلب شال کے سامنے سے جبری لاپتہ اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ ایک ریلی نکالی جائے گی۔ جس میں آپ ماوں بہنوں کے ساتھ بھرپور شرکت کریں۔ اور عید کے دن کراچی پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکرٹری جنرل سمی دین بلوچ کی قیادت میں ایک ریلی نکالی جائے گی ۔جس میں کراچی کے لوگوں سے اپیل کرتے کہ وہ اس ریلی میں بھرپور شرکت کریں وقت کا اعلان وہ خود کرینگے۔