
بلوچستان کے علاقے مند میں بلوچ آباد کے مقام پر اہلِ خانہ اور مقامی افراد کی جانب سے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین نے کہا ہے کہ جب تک ان کے لاپتہ پیاروں کو بازیاب نہیں کیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا اور مرکزی شاہراہ بند رہے گی۔
اہلخانہ کے مطابق گزشتہ دنوں رات کے تین بجے فرنٹیئر کور (ایف سی) نے ایک گھر پر چھاپہ مارا اور تین نوجوانوں فہد ولد عثمان، ہارون ولد محمد جان اور حمود ولد محمد جان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ ان کے مطابق حمود آٹھویں جماعت کا طالب علم ہے جبکہ فہد اور ہارون گاڑی چلا کر گھر کا خرچ چلاتے تھے۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے نوجوانوں کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
مظاہرین نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کی حفاظت کرے، نہ کہ انہیں ان کے گھروں سے اٹھا کر لاپتہ کرے۔ جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور ریاست کی اخلاقی و سیاسی ناکامی کی عکاسی کرتی ہیں۔”
احتجاجی مظاہرین نے اہلِ علاقہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں اور انصاف کے لیے آواز بلند کریں۔
