
مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی نے سنگین صورت اختیار کرلی ہے، جہاں دونوں ممالک کے درمیان مسلسل تیسرے روز شدید میزائل اور ڈرون حملے جاری ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
ایران نے “ہاج قاسم” نامی نیا گائیڈڈ بیلسٹک میزائل استعمال کرتے ہوئے تل ابیب، حیفا اور یروشلم سمیت متعدد اسرائیلی شہروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔ ایران کی جانب سے یہ حملے “آپریشن ٹرو پرامس III” کے تحت کیے گئے، جن میں 150 سے زائد میزائل اور 100 کے قریب ڈرونز استعمال کیے گئے۔
جوابی کارروائی میں اسرائیل نے تہران کے نواح میں واقع فوجی، جوہری اور توانائی تنصیبات پر فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی وزارتِ دفاع نے ان حملوں کو ایران کی فوجی صلاحیت کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی، اسرائیل نے تہران اور دیگر حساس علاقوں میں رہائش پذیر ایرانی شہریوں کو فوراً انخلا کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
ادھر یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے بھی اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کا دعویٰ کیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تنازعہ ایک وسیع علاقائی تصادم کی شکل اختیار کر رہا ہے۔
کشیدگی کے باعث عالمی منڈیوں میں بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ خلیجی اسٹاک مارکیٹس میں مندی دیکھی گئی جبکہ تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں معمولی اتار چڑھاؤ ریکارڈ کیا گیا۔ امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان اس تازہ ترین فوجی تصادم نے پورے خطے کو ایک نئی جنگی صورت حال کی دہلیز پر لا کھڑا کیا ہے، جہاں کسی بھی لمحے حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔