
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ (شال) سے پاکستانی فورسز نے ایک بلوچ خاتون اور ان کے بھائی کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں کوئٹہ سے جبری لاپتہ کی جانے والی بلوچ طالبہ کی شناخت ماجبین بنت غلام مصطفیٰ کے نام سے ہوئی ہے جو ضلع واشک کے علاقے بیسمیہ کی رہائشی ہیں۔ ماجبین بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کی طالبہ ہیں اور بی ایس لائبریری سائنس میں زیرِ تعلیم ہیں۔
ذرائع کے مطابق انہیں آج رات تقریباً تین بجے کوئٹہ سول اسپتال سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا، جس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔
دوسری جانب واشک میں 24 مئی کو ان کے بھائی یونس بلوچ کو ان کے گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔
اسی طرح بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے 28 مئی کو ایک گھر پر چھاپہ مار کر ایک نوجوان طارق بلوچ ولد محمد عارف کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔