آواران میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں خواتین سمیت دو افراد کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پانک

بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے جاری بیان میں کہا ہے کہ26 اور 27 مئی کی درمیانی شب پاکستانی افواج نے آوران کے علاقے ملاّر مچی میں ایک اور ظالمانہ اور غیرقانونی آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں دو بے گناہ شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا جبکہ ایک خاتون شدید زخمی ہو گئیں۔ تمام متاثرین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ یہ صرف ایک ہفتے کے دوران اس علاقے میں چوتھا پرتشدد واقعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد کی شناخت نعیم بلوچ ولد سنجر بلوچ اور حوری (دختر قاسم، نعیم کی پھوپھی) کے طور پر ہوئی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، رات تقریباً ایک بجے پاکستانی افواج نے اچانک چھاپہ مارا اور متعدد گھروں میں زبردستی داخل ہوئیں۔ جب مقامی افراد نے غیرقانونی گرفتاریوں کی کوشش کی مزاحمت کی تو فورسز نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ نعیم اور حوری موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ نعیم کی والدہ، دادی بلوچ، شدید زخمی ہو گئیں۔

پانک نے مزید کہا کہ افسوسناک طور پر زخمی خاتون کو فوری طبی امداد فراہم نہیں کی گئی اور وہ پوری رات بغیر کسی دیکھ بھال کے رہیں۔ اگلی صبح انہیں آوران ہسپتال منتقل کیا گیا، لیکن تب تک ان کی حالت مزید خراب ہو چکی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ خاندان طویل عرصے سے پاکستانی ریاست کے منظم ظلم اور اجتماعی سزا کا شکار رہا ہے۔ 2015 میں اسی خاندان کے سات افراد کو ایک فضائی بمباری میں قتل کیا گیا تھا، جن میں نعیم کی ایک اور پھوپھی گوہر بھی شامل تھیں۔ اس مظالم کی اب تک کوئی تفتیش نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ مزید برآں، نعیم کو 2023 میں جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا اور ان کی والدہ دادی بلوچ کو 2015 میں پاکستانی فوج نے حراست میں لیا تھا۔ یہ بار بار ہونے والی خلاف ورزیاں اس خاندان کے خلاف ریاست کی ہدفی انتقامی کارروائیوں کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ حالیہ واقعہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں بلکہ آوران میں جاری تشدد کے ایک خطرناک سلسلے کا حصہ ہے۔ صرف گزشتہ ہفتے میں پانچ بے گناہ شہری اسی نوعیت کی کارروائیوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ شہریوں کے خلاف اندھا دھند طاقت کے استعمال اور جبر کا تسلسل ریاستی استثنا کے کلچر اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کو ظاہر کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پانک اس وحشیانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتا ہے اور پاکستانی ریاست کو بلوچستان میں تشدد، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے تسلسل کا مکمل ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور عالمی سول سوسائٹی سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ فوری اور مؤثر اقدامات کرتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا آغاز کیا جائے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو اس منظم بربریت کا مزید خاموشی سے سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ انصاف، احتساب اور عالمی توجہ ناگزیر ہو چکی ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بھائیوں کی جبری گمشدگی کے بعد سے والدہ شدید ذہنی صدمے کا شکار ہیں، بھائیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، ہمشیرہ

منگل مئی 27 , 2025
جبری لاپتہ محمد اسحاق اور عبدالرزاق کے ہمشیرہ اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ کے ہمراہ وی بی ایم کے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انکے بھائی محمد اسحاق (پیشہ: ڈرائیور) اور عبدالرزاق ولد اسرائیل […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ