چین سے سبق سیکھنا چاہیئے، بلوچستان میں کسی کی سرمایہ کاری محفوظ نہیں، ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

بلوچ آزادی پسند رہنما اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان میں عالمی سرمایہ کاروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک قابض ریاست ہے جو بلوچستان میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ ایسے حالات میں کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری نہ صرف غیر محفوظ ہے بلکہ اخلاقی اور قانونی طور پر بھی قابلِ اعتراض ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اس ریاستی قبضے اور جارحیت کے خلاف اپنی آزادی کی منظم جدوجہد میں مصروف ہے، اور کسی بھی بیرونی سرمایہ کاری کو اس جدوجہد کے خلاف منظم اقدام تصور کیا جائے گا۔ بلوچ سرزمین پر کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری بلوچ قوم کی مرضی کے بغیر نہ پائیدار اور نہ ہی محفوظ ہو سکتی ہے۔

قوم پرست رہنما نے کہا ہے کہ بلوچستان ایک مقبوضہ خطہ ہے، جہاں بلوچ قوم اپنی آزادی اور خودمختاری کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہی ہے۔ یہ جنگ بلوچستان کے طول و عرض میں جاری ہے، اور اس کا دائرہ روز بہ روز وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابض پنجابی افواج اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی جانب سے بلوچ عوام کے خلاف "مارو اور پھینکو” جیسی پالیسی کے تحت مسلسل ظلم و جبر کیا جا رہا ہے۔ مسخ شدہ لاشوں کا ملنا اور روزانہ کی بنیاد پر جبری گمشدگیاں معمول بن چکی ہیں، جس سے بلوچستان کا ہر گھر متاثر ہے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں بدترین میڈیا بلیک آؤٹ ہے، جس کی وجہ سے دنیا نہ صرف یہاں کے حقائق سے لاعلم ہے، بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی توجہ سے محروم ہیں۔ بلوچ قوم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ ایک زندہ، باشعور قوم ہے، جو اپنی زمین، شناخت اور آزادی کے لیے قربانیاں دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مہینے میں صرف مشکے، بارکھان، بلیدہ اور نوشکی میں دو درجن سے زائد بلوچ نوجوانوں کو شہید کیا گیا، جب کہ سینکڑوں افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ اس سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پورے بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر کتنی جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل ہو رہے ہیں، اور یہ تسلسل کئی دہائیوں سے جاری ہے۔

بلوچ رہنما نے کہا کہ بلوچستان اس وقت ایک جنگ زدہ خطہ ہے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روزمرہ کا معمول بن چکی ہیں۔ ایسے ماحول میں عالمی سرمایہ کاروں کا بلوچستان کے قدرتی وسائل، خصوصاً معدنیات اور ساحلوں کو ایک قابض ریاست کی پشت پناہی میں "ایکسپلور” کرنا اور سرمایہ کاری کرنا، اپنا سرمایہ کھونے کے سوا کچھ نہیں۔ یہ زمین اور اس کے معدنیات کا مالک بلوچ قوم ہے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم عالمی برادری اور سرمایہ کاروں کو واضح پیغام دیتی ہے کہ انہیں چین کے تجربے سے سبق سیکھنا چاہیے، جہاں مقامی آبادی کی رضامندی کے بغیر سرمایہ کاری کو شدید عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کی افسر شاہی، حکومت اور فوج نہ تو ان سرمایہ کاروں کو تحفظ دے سکتی ہے اور نہ ہی بلوچ عوام کی مرضی کے خلاف کوئی منصوبہ کامیاب ہو سکتا ہے۔ بیرک کوپر اینڈ گولڈ کمپنی کی ریکوڈک میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، جہاں شاید کمپنی اور اس کے عالمی شراکت دار بلوچستان کی حساس سیاسی صورتحال، بلوچ قوم کی آزادی کی جدوجہد، اور پاکستان کی ایک بنانا ریاست جیسی حیثیت کا ادراک نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ لہٰذا، ہم دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، اداروں اور ریاستوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں اپنی سرمایہ کاری کو ضائع نہ کریں۔ بلوچ قوم روزانہ اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اپنی سرزمین، وسائل اور ساحلوں کی حفاظت کر رہی ہے۔ یہ قربانیاں ایک پیغام ہیں کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری بلوچ قوم کی مرضی و منشا اور رضامندی کے بغیر ممکن نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

مستونگ: لانگ مارچ کے شرکاء کا دھرنا 15ویں روز بھی جاری، مرکزی شاہراہیں بدستور بند

جمعہ اپریل 11 , 2025
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں لکپاس کے مقام پر مرکزی شاہراہیں گزشتہ 15 دنوں سے حکومت بلوچستان کی جانب سے بند ہیں، جبکہ کوئٹہ سے آنے والے لانگ مارچ کے شرکاء کا دھرنا بھی بدستور جاری ہے۔ گزشتہ روز دھرنے کو 14 دن مکمل ہو گئے، اس موقع پر بلوچستان […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ