
بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج کی سخت گیر پالیسی اپنانے کے فوراً بعد بلوچستان میں انسانی حقوق کے کارکنان اور نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کا استعمال شروع ہوگیا۔ حالیہ دنوں میں، پاکستانی فوج نے اپنی بے رحم مہم کو تیز کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں، انسانی حقوق کے محافظوں، ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کو اغوا کر کے جبری طور پر لاپتہ کر دیا، تاکہ بلوچ قوم کو اس کے فکری سرمائے سے محروم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک بار پھر پرامن مظاہرین پر پاکستانی فورسز نے گولیاں برسا دیں۔ فوج اور پولیس کے براہ راست حملوں میں تین مظاہرین شہید جبکہ سات دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ نام نہاد "ہارڈ پالیسی” کوئی نیا طرز عمل نہیں بلکہ گزشتہ 77 سالوں سے بلوچوں کے خلاف فوج کا مستقل رویہ ہے۔ جبری گمشدگیاں 1948 سے جاری ہیں، اور 27 مارچ 1948 سے قتل و غارت اور فوجی حملے بدستور ہورہے ہیں۔ بلوچ قوم نے آج تک پاکستانی فوج کی آج تک بلوچوں کے لیے کوئی نرم پالیسی نہیں دیکھی۔ تاہم، کئی دہائیوں کی مسلسل جبر کے باوجود، یہ وحشیانہ ہتھکنڈے بلوچ قوم کے ناقابل تسخیر حوصلے کو توڑنے میں ناکام رہے ہیں۔
آخر انہوں نے کہا کہ ہم اس ظلم کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری فوری اقدام کرے تاکہ اس وحشیانہ جارحیت کو روکا جا سکے۔