
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15 مارچ کی شام 07:15 بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے گوادر شہر میں کوسٹ گارڈ کے مین کیمپ کے مرکزی حفاظتی چوکی پر دستی بم سے حملہ کرکے دو اہلکاروں کو زخمی کیا۔کوسٹ گارڈ کا یہ حفاظتی چوکی مرکزی گیٹ کے ساتھ ہے۔ سرمچاروں نے یہ حملہ اُس وقت کیا جب کوسٹ گارڈز کے دو اہلکار حفاظتی چوکی کے سامنے کھڑے تھے
انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد سرمچار گوریلا حکمت عملی اپناتے ہوئے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں کے ایک اور دستے نے رات 08:30 بجے گوادر ایئرپورٹ روڈ پر قائم فورسز چوکی کو انتہائی قریب سے خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملے کا نشانہ بنایا جس سے فورسز کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔
بیان میں میں کہا گیا کہ ایک اور حملے میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 15 مارچ شام 6:45 بجے مستونگ کے علاقہ کلی ژلی کے مقام پر قائم پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کرکے قبضہ کیا اور چیک پوسٹ میں موجود تین پولیس اہلکاروں کے پاس موجود دو بندوقیں ضبط کرکے اپنے قبضے میں لیا
انہوں نے کہا کہ ایک اور حملے میں 15 مارچ دوپہر کے 3:00 بجے زامران کے علاقہ کوٹان میں موجود قابض پاکستانی فورسز کے چوکی پر بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دو اطراف سے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچا۔
بی ایل ایف نے کہا کہ اس سے قبل 14 مارچ کو شام کے وقت قابض پاکستانی فوج کولواہ کے علاقہ سگک، شاپکول میں آپریشن کرکے ایک گھر پر چھاپہ مارا۔ قریب ہی موجود بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دشمن کے دو ڈرون کیمروں کو نشانہ بنایا جن میں سے ایک گر کر تباہ ہوئی۔
انہوں کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور بلوچ نوجوانوں کو دعوت دیتی ہے کہ دشمن قوتوں کی بلوچ دشمن پالیسیوں کے خلاف متحد ہوکر بلوچ تحریک آزادی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔