تربت میں جبری گمشدگی کے خلاف شاہ جان برکت کے اہل خانہ نے  احتجاجا ڈی بلوچ کے مقام پر دھرنا دیکر شاہراہ بند کر دیا ، دھرنا 17 گھنٹے کیلے موخر ،پریس کانفرنس

تربت (نمائندہ خصوصی) بلوچستان ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے جبری گمشدگی کے شکار لاپتہ شاہ جان کی عدم بازیابی کے خلاف ان کے اہل خانہ نے ایک بار پھر ڈی بلوچ چوک پر دھرنا دے دیا ۔ مظاہرین نے M8 شاہراہ کو بند کر دیا، یہ اقدام انتظامیہ کی جانب سے دی گئی مہلت کے ختم ہونے کے بعد کیا گیا۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلے بھی احتجاج کیا تھا اور انتظامیہ نے یقین دہانی کروائی تھی کہ شاہ جہان جلد بازیاب ہوں گے۔ تاہم، مقررہ وقت گزر جانے کے باوجود ان کی بازیابی عمل میں نہیں آئی۔

اس موقع پر  دھرنا انتظامیہ کی جانب سے ساسی سماجی سرگرم کارکن کامریڈ وسیم سفر نے دھرنا گاہ سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ
آپ سب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت سے وقت نکال کر ہماری آواز کو حکام بالا تک پہنچانے کے لیے یہاں تشریف لائے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ آپ لوگوں کو بخوبی علم ہے کہ بلوچستان اس وقت انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے، جہاں ہر لمحہ بلوچ فرزند جبری لاپتہ یا شہید ہو سکتے ہیں۔ حالیہ ضلع کیچ میں ٹارگٹ کلنگ اور جبری گمشدگیوں میں بے تحاشہ اضافہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں نے یہ طے کر لیا ہے کہ بلوچوں کو سننے کے بجائے طاقت کے ذریعے کچل دیا جائے گا۔ اس پر تیزی سے عمل کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہاکہ 12 دسمبر 2024 کو ریاستی سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے شاہ جان برکت کو ان کی رہائش گاہ سری کہن میں چھاپہ مار کر گرفتار کیا اور جبری  لاپتہ کر دیا، وہ آج تک لاپتہ ہیں۔ ان کی لواحقین نےگزشتہ دو مہینوں سے ضلعی انتظامیہ، ڈپٹی کمشنر، پولیس اور دیگر اداروں کے دفاتر کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہیں، لیکن انہیں کوئی جواب نہیں مل رہا۔ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا مطالبہ صاف ہے: اگر ہمارے لوگ ملکی آئین کی خلاف ورزی میں ملوث ہیں تو انہیں منظر عام پر لایا جائے اور عدالت میں پیش کیا جائے۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق، کسی بھی سیکورٹی ادارے کو یہ اجازت نہیں کہ وہ کسی شہری کو  جبری لاپتہ کر کے سالوں تک غائب کر دے اور اس کے اہل خانہ کو اس کے بارے میں کوئی معلومات نہ دے وہ کہاں کس حال کس ادارے کے پاس ہے۔

10 فروری 2025 کو شاہ جان برکت کی فیملی نے ان کی عدم بازیابی کے لیے دھرنا دیا، جس کے نتیجے میں ضلعی انتظامیہ کے اے ڈی سی مقبول انور اور ڈی ایس پی پولیس لعل جان بلوچ نے لواحقین سے مذاکرات کیے اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک ہفتے کے اندر شاہ جان برکت کو بازیاب کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا یا رہا کر دیا جائے گا۔ اس پر دھرنا مؤخر کر دیا گیا، لیکن آٹھ دن گزرنے کے باوجود انتظامیہ یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اس کے نتیجے میں، شاہ جان برکت کے لواحقین نے 18 فروری 2025 کو دوبارہ ڈی بلوچ ایم ایٹ شاہراہ پر دھرنا دیا اور شاہ جان برکت کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج کیا ڈی بلوچ ایم ایٹ شاہراہ پہ دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

پریس کانفرنس میں کہاکہ ہم کیچ کے باشعور  غیور عوام، سیاسی و سماجی تحریک، تنظیموں کے سربراہان اور کارکنوں ہر مکاتب فکر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ظلم و جبر بربریت اغوا نما گرفتاریوں کے خلاف آواز اٹھائیں جبری لاپتہ متاثرہ لواحقین کی آواز بنیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب مل کر اس ظلم کا خاتمہ کریں اور انصاف کی آواز بلند کریں۔

جبری لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی با خفاظت بازیابی جان سلامتی کیلئے جھوٹی طفلی تسلیوں کی وجہ سے خاموشی اختیار کرنے کے بجائے اپنے جبری لاپتہ لوگوں کی کیسز کو متعلقہ اداروں میں رپورٹ کریں آواز  اٹھائیں۔

انھوں نے کہاکہ ہم ریاست و ریاستی اداروں کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں
ہمیں صحیح سلامت اپنے جبری لاپتہ لوگ چاہیے یہ نہیں ہم اسکی باخفاظت بازیابی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں دوسری جانب آپ انہیں فیک انکاؤنٹر میں شہید کر کے انکی مسح شدہ لاشیں پھینکتے ہیں جس کی واضح مثال کیچ سے جبری لاپتہ شہید حیات سبزل اتفاق منظور پہلے جبری طور پہ لاپتہ کر دیئے گئے پھر انکی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد ہوئے ہم مزید لاشیں اٹھانے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہم لوگ تھک چکے ہیں لاشیں اٹھانے طویل نہ ختم ہونے والے انتظار میں یہ حال انہی ماں باپ بہن سے پوچھیں جس کے پیارے ان سے زبردستی چھین لیا گیا ہے یہ درد انہی بیٹے یا بیٹی کو معلوم ہو جو گزشتہ 17 18 سالوں سے اپنی باپ ماں اپنے بیٹے بہن اپنی بھائی کی غم برداشت کر رہے ہیں

انھوں نے مزید  کہاکہ  اگر جبری لاپتہ افراد کو منظر عام پہ لاکر بازیاب نہیں کرایا گیا تو ہم لوگ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کیساتھ اپنے آئندہ لائحہ عمل طے کریں گے  اس ملکی بین الاقوامی قوانین کے مطابق جتنے ہمارے بنیادی حقوق ہیں اسے استعمال کریں گے بلوچ قوم سے گزارش ہے آواز اٹھائیں جہد مسلسل مزاحمت بلوچ قومی بقاء کا ضامن ہے

انھوں نے آخر میں کہاکہ ہم تربت پولیس ضلعی انتظامیہ کو تنبیہ کرتے ہیں پرامن اختجاج دھرنا مظاہرہ ہمارا آئینی جمہوری حق ہے برائے کرم بدنیتی سے کام لیکر  رکاوٹ بننے سے گریز کریں،اور نوٹس لیں کہ  ڈی بلوچ احتجاجی دھرنے سے چند قدم فاصلے پر تربت پولیس دھرنا کے شرکاء کو دھرنا گاہ میں شرکت کرنے سے روک رہے ہیں اگر ضلعی انتظامیہ پولیس یہی  اپنا روایہ برقرار رکھا تو اس غیر آئینی غیر قانونی عمل کے بارے میں آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

تازہ اطلاع کے مطابق شاہ جان برکت لواحقین ڈپٹی کمشنر کیچ کے مابین مذاکرات  کامیاب دھرنا 17 گھنٹے تک موخر کردیا گیا ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

لعل شہباز قلندر کے مزار کے قریب سے 10زائرین کی نعشیں برآمد

منگل فروری 18 , 2025
سیہون ( ویب ڈیسک ) سندھ  لعل شہباز قلندر کے مزار کے قریبی علاقوں سے 10 زائرین کی نعشیں برآمد ۔لعل شہباز قلندر کے عرس کا سلسلہ جاری ہے جس کیلئے زائرین مختلف علاقوں سے مزار کا رخ کررہے ہیں۔ایدھی انچارج کے مطابق مزار کے قریبی علاقوں سے 10 زائرین […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ