خاران، مغوی مختیار احمد مینگل کے گھر پر رات کے اندھیرے میں دستی بم حملہ ، متاثرہ خاندان بے یار و مددگار ڈیتھ سکواڈ کے رحم و کرم پر ہے ۔ لواحقین

خاران (مانیٹرنگ ڈیسک) خاران علاقہ مکینوں کا الزام ہے کہ گزشتہ رات تقریباً 2 بجے کے وقت خفیہ ادارے اور ان کے پالے ہوئے ڈیتھ اسکواڈز نے مغوی مختیار احمد مینگل کے گھر پر دستی بم سے دھماکہ کیا۔ علاقائی ذرائع کے مطابق رات کے اندھیرے اور سناٹے میں دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ پورے کلی میں یکایک خوف و ہراس پھیل گیا ۔

بتایا جارہاہے کہ  یہ دھماکہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب پورے کلی میں لوگ اپنے گھروں میں سورہے تھے۔ تاہم، رات کے اندھیرے میں فوری طور پر دھماکے کی جائے وقوعہ کا تعین نہیں کیا جاسکا۔ البتہ، دن کے وقت معلوم ہوسکا کہ یہ دھماکہ خفیہ اداروں نے اپنے پالے ہوئے ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں کرایا ہے جس کا مقصد مغوی مختیار احمد مینگل کے اہل خانے کو ڈرا دھمکا کر ان سے بڑا معاوضہ وصول کیا جاسکے جنہوں نے مختیار احمد مینگل کے رہائی کے لیئے آٹھ کروڈ طلب کی ہے۔

دوسری جانب بازار پنچائت سمیت سیاسی جماعتوں اور اکثر حلقوں نے اس معاملے میں متاثرہ خاندان کے ساتھ سرد مہری روا رکھا ہے۔

خیال رہے کہ مغوی مختیار احمد مینگل کے گھر پر یہ دوسرا حملہ ہے۔ اس سے پہلے بھی ایک ایسا حملہ ہوا تھا، جس سے اس کے اہل خانہ معجزاتی طور پر بچ گئے تھے۔

یاد رہے کہ 15 جولائی 2024 کو مختیار احمد مینگل کو، جو کہ شعبے کے لحاظ سے ایک زمیندار اور تاجر ہے، خفیہ اداروں کے بدنام زمانہ کارندہ اور ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ شفیق مینگل کے اہلکاروں نے خاران سے جبری طور پر اغوا کیا تھا جوکہ تاحال لاپتہ ہے۔ شفیق مینگل کے اہلکاروں نے مغوی مختیار احمد مینگل کے لواحقین کو 8 کروڈ کا معاوضہ یا تاوان دینے پر مختیار مینگل کی رہائی کا شرط رکھا ہے۔

مزید یاد رہے کہ مغوی مختیار احمد مینگل کے لواحقین نے شعیب نوشیروانی کے وعدوں پر یقین کرکے اپنے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے ختم کردیئے تھے۔ تاہم، اس کے بعد شعیب نوشیروانی نے حسب فطرت عہد وفا نہیں کیا، اس نے آخر کار یہ کہہ کر اپنا جان چھڑایا کہ خفیہ اداروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے ہاں ان کی بس نہیں چلتی لہذا متاثرہ خاندان کوئی خان مینگل جیسے ڈیتھ اسکواڈ سے سفارش کروا کر اپنے مغوی کو رہا کرائیں۔ اس کے بعد ان کے اہل خانہ مایوس ہوکر غیبی مدد کے آسرے پر بیٹھے منتظر ہیں۔ اب خفیہ ادارے اور ان کے ڈیتھ اسکواڈ مغوی مختیار مینگل کی بے بسی کا فائدہ اٹھا کر فیملی سے رہائی کے بدلے بھاری رقم کا مانگ کررہے ہیں اور رقم کی عدم ادائیگی پر نہ صرف آئے روز ان کو فون کرکے دھمکی دیتے ہیں بلکہ گھر پر دھماکے کررہے ہیں۔

تعجب کے ساتھ افسوس کی بات یہ ہے کہ نو جنوری کو شعیب نوشیروانی کے ٹھکانے پر حملے میں غیرمقامی متنازعہ افراد کے حق میں جو لوگ مذمتی بیانات کے ذریعے چادر و چاردیواری پر لیکچر دیے پھر رہے تھے، آج ان سمیت علاقے کے تمام سیاسی و سماجی حلقے مختیار آحمد کے مظلوم فیملی کے حق ڈیتھ سکواڈ کے خلاف دو لفظ تک ادا کرنے سے قاسر ہیں۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ مختیار آحمد ایک زمیندار تاجر تھا، اس کے باوجود بازار پنچائیت کو چاہئے تھا کہ اس کی بازیابی تک ان کے فیملی کے ساتھ کھڑے رہتے مگر پنچائیت نے اس معاملے پر شروعاتی دنوں میں گرم جوشی دکھائی جبکہ بعد میں خدا جانے کن وجوہات کے تحت خاموشی اختیار کی۔

بعض افراد مختیار آحمد مینگل کی اغواء کو لین دین کا ذاتی اور آپسی مسئلہ کہہ رہے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مختیار آحمد ایک ایسا شخص تھا جسکا کسی سے کوئی ذاتی دشمنی یا لین دین نہیں تھا اور نا ہی اس پر کسی کا اُدھار تھا۔ چلیں ایک لمحے کیلئے مان بھی لیں کہ اس کا لین دین تھا کسی معاملے میں، مگر پھر بھی کیا یہ بازار پنچائیت، سیاسی جماعتوں سمیت پورے خاران کا فرض نہیں بنتا کہ اس مشکل وقت میں متاثرہ اور مظلوم فیملی کے ساتھ کھڑے رہیں؟ ہر انسان کے ذاتی و کاروباری لین دین ہوتے ہیں تو کیا اسے ڈیتھ سکواڈ کے ہاتھوں اغوا برائے تعاوان کا شکار کرواکر فیملی سے آٹھ کروڑ جیسی بھاری رقم مانگی جائے اور گھر پر بم پہنکے جائیں؟ معاملہ کچھ بھی ہو، مختیار آحمد کی فیملی کے ساتھ اس وقت ظلم ہورہا ہے اور جو کوئی اس پر خاموش ہے وہ اپنے باری کا انتظار کررہا ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

دالبندن میں ہونے والے جلسے کی حمایت کرتے ہیں،بلوچ گلزمین میں جبر کے خاتمے کے لیے بلوچ کی حق حاکمیت تسلیم کرنا ضروری ہے۔این ڈی پی

منگل جنوری 21 , 2025
شال ( مانیٹرنگ ڈیسک )  شال نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی  کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ 25 پچیس جنوری کو دالبندین میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے جلسے کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ یہ جلسہ بلوچ عوام کے حقوق، جغرافیائی تقسیم، اور نوآبادیاتی پالیسیوں […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ