بلوچ قوم کو جدوجہد کا کوئی محاذ، کوئی مورچہ اور کوئی بھی میدان قابض ریاست کیلئے خالی نہیں چھوڑنا چاہیئے۔رحیم بلوچ ایڈووکیٹ

شال ( ویب ڈیسک ) بلوچ نیشنل مومنٹ کے سابق جنرل سکریٹری اور بلوچ رہمنا رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے ‏سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس میں اپنے ایک پوسٹ میں انہوں نے کہاہے کہ ریاستی دہشتگردی، نا انصافی اور جبر کے خلاف لاپتہ بلوچ فرزندوں کے خاندانوں کی آواز کو دبانے کی پاکستان نے جو سفاکانہ پالیسی اختیار کرچکی ہے اسے ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔ میں اس ریاستی دہشتگردی و ظلم پر پاکستان سے کوئی گلہ و شکوہ نہیں کرتا کیونکہ گلے شکوے اپنوں سے یا پھر مہذب و جمہوری معاشروں و ممالک سے کرنا بنتا ہے مگر پاکستان نہ تو بلوچ کا اپنا ہے اور نہ کوئی جمہوری و مہذب ملک و معاشرہ ہے۔ البتہ بلوچ خواتین، بچوں ، بزرگوں اور نوجوانوں کے ساتھ پاکستان کے اس سفاکیت کی مذمت کرنا، اس کے خلاف آواز بلند کرنا اور جدوجہد کرنا ھم سب کا فرض ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ قومی تحریک آزادی کے مسلح محاذ کی بڑھتی ہوئی طاقت اور آپریشنل صلاحیتوں سے قابض ریاست کو پہنچنے والی تکلیف، پریشانی اور جھنجھلاہٹ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے مگر تحریک کی جمہوری محاذ، بشمول بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کی جدوجہد، سے قابض پاکستانی ریاست ہمیشہ زیادہ خوفزدہ نظر آتا ہے۔ ریاست کی اس خوفزدگی کا سبب یہ ہے کہ تحریک کا جمہوری محاذ عوامی اجتماعات، کانفرنسز اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعے نہ صرف مقبوضہ بلوچستان میں فوج اور خفیہ اداروں کے مظالم اور بلوچ نسل کشی کو بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے بلکہ عوامی موبلائزیشن اور عالمی توجہ حاصل کرنے میں بھی اس کا ایک موثر کردار ہے۔ بلوچ تحریک کے جمہوری محاذ کی عوامی موبلائزیشن قابض ریاست کا یہ جھوٹا اور گمراہ کن بیانیہ بھی بے نقاب کرتا ہے جس میں ریاستی نمائندے اور میڈیا اکثر بلوچ قومی تحریک آزادی کو ” مُٹھی بھر عناصر“ یا ”چند ترقی مخالف سرداروں“ کی شرپسندی کہہ کر ریاست کے کالونیل ساخت، کردار اور لوٹ کھسوٹ کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔

بلوچ رہمنا نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو بار بار نذر آتش کرنا یا لاپتہ بلوچوں کے لواحقین کو پریس کانفرنسز، اجتماعات اور مظاہروں سے روکنے کیلئے پولیس گردی اور تشدد جیسے فسطائی ہتھکنڈے استعمال کرنے کا مقصد انھیں خوفزدہ و دلگرفتہ کرنا یا پھر اشتعال دلانا ہوتا ہے۔ بلوچ تحریک کی جمہوری قوتوں کو ریاستی بربریت سے نہ تو خوفزدہ و دلگرفتہ ہونے کی ضرورت ہے اور نہ اشتعال میں آنے کی، کیونکہ ریاست کے یہ حربے بلوچستان میں اس کی نوآبادیاتی ساخت، فسطائی کردار اور چہرہ سے اسلامی اخوت اور کھوکھلے جمہوریت کا ماسک ہٹاکر اس کی اصلیت آشکار کرتے ہیں۔ ریاست کی اشتعال انگیزیوں کا شکار ہونے سے بچنا اور جبر و تشدد سے خوفزدہ یا دلگرفتہ ہوکر خاموشی اختیار نہ کرنا تحریک کے جمہوری محاذ کیلئے ہمیشہ بنیادی آزمائشیں رہی ہیں۔ جمہوری جدوجہد کا راستہ جتنا مشکل اور پُرخار ہے، اتنا ہی قابض ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے میں موثر بھی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ مقبوضہ بلوچستان میں پاکستان کی قبضہ گیریت، استعماریت، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کو بے نقاب کرنے، بلوچوں کے بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کی تحفظ کیلئے جمہوری محاذ کو فعال رہنا چاہیئے۔ کوئی بھی باشعور اور سمجھدار بلوچ نہ تو تحریک کی جمہوری محاذ اور جمہوری جدوجہد کی اہمیت اور افادیت سے انکار کرسکتا ہے اور نہ مسلح محاذ کی قربانیوں کو جرم و گناہ گرداننے کی غلطی کرسکتا ہے جیسا کہ اس بارے میں قابض دشمن کی کوشش ہے۔ بلوچ قوم کو جدوجہد کا کوئی محاذ، کوئی مورچہ اور کوئی بھی میدان قابض ریاست کیلئے خالی نہیں چھوڑنا چاہیئے۔ تحریک آزادی کی کامیابی اور جدوجہد کے یہی تقاضے ہیں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

زرمبش کالم : بے رحم تاریخ کا وار | اختر ندیم

بدھ اکتوبر 23 , 2024
جب میں نے میڈیا کے ذریعے سردار صاحب کو پاکستان کے سینٹ کے لابیز اور لاجز میں لاچار اور بے بس دیکھا تو تکلیف بہت ہوئی

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ