بلوچ آزادی پسند رہنما اختر ندیم بلوچ نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان میں پیش آنے والی واقعات پر کہا ہے کہ حوصلہ، صبر، اتحاد اور استقامت ہمیشہ مزاحمت کی بنیاد رہے ہیں، اور تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ یہ خوبیاں بڑی سے بڑی طاقتوں کو بھی شکست دے سکتی ہیں۔ آج جب ہم ریاستی جبر سے لاحق چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ آزادی بلوچ عوام کے لیے صرف ایک خواب نہیں بلکہ یہ ہمارا ناگزیر مقدر ہے۔
بلوچ شناخت اور بقا کی جدوجہد ایک نازک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ ایک طرف بلوچ عوام اپنی ثقافت، ورثے اور اپنے وجود کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں تو دوسری طرف ہم ریاست کی جانب سے ظلم و جبر کی ایک بے مثال لہر کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ یہ ظلم صرف بلوچ قوم کی روح پر براہ راست حملہ ہے۔
جدو جہد اور کوششوں نے بلوچ عوام میں مقصد اور عزم کے نئے جذبے کو ابھارا ہے، جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری جدوجہد رائیگاں نہیں گئی ہے۔ ہمارے شہداء کی قربانیوں اور ہمارے عوام کے مصائب کو فراموش نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے ہمارے اندر ایک ایسی آگ بھڑکا دی ہے جسے ریاستی تشدد کبھی بھی بجھا نہیں سکتا۔
چین اور ان تمام اقوام کو جو اپنی سرمایہ کاری اور جغرافیائی سیاسی مفادات کو اہمیت دیتی ہیں، ہم یہ کہتے ہیں: بلوچستان کی سالمیت، ہماری خواتین کی عزت اور ہمارے لوگوں کی عزت ہمارے لیے کسی بھی غیر ملکی سرمائے سے زیادہ قیمتی ہے۔ بلوچ عوام پاکستان کے ہماری سرزمین پر مسلسل قبضے اور استحصال کا شکار ہیں۔
ہم چین سمیت عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ یہ سمجھیں کہ بلوچ عوام کی رضامندی اور شرکت کے بغیر بلوچستان میں کوئی بھی سرمایہ کاری نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ غیر پائیدار بھی ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔ یہ ہمارے حقوق کی خلاف ورزی اور آزادی کے لیے ہماری جدوجہد کو نظر انداز کرنا ہے۔ دنیا کو تسلیم کرنا چاہیے کہ جب ہماری سرزمین لوٹی جائے اور ہمارے لوگوں پر ظلم کیا جائے تو بلوچ عوام خاموش نہیں رہیں گے۔
آخر میں ہمارا پیغام واضح ہے: بلوچ عوام اپنی آزادی، اپنے حقوق اور اپنے مستقبل کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ہم خاموش نہیں رہیں گے، اور ہمیں شکست نہیں دی جائے گی۔ وہ دن آئے گا جب بلوچستان آزاد ہو گا اور ہمارے لوگوں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔