
دی ہیگ: بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے دی ہیگ میں پاکستانی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کا مقصد استاد واحد کمبر بلوچ کی جبری گمشدگی کو ایک سال مکمل ہونے پر عالمی برادری کو متوجہ کرنا اور بلوچستان میں جاری ریاستی جبر و بلوچ نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
احتجاج میں بی این ایم کے اراکین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ انھوں نے نعرے لگائے اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔
بی این ایم نیدرلینڈز کے صدر مہیم عبدالرحیم، ڈاکٹر لطیف بلوچ اور قدیر ساگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واحد کمبر بلوچ کا اغوا بلوچستان میں جاری ریاستی پالیسی کا تسلسل ہے، جس کے تحت سیاسی کارکنان، طلبہ، صحافی اور عام شہری جبری طور پر لاپتہ کیے جا رہے ہیں۔ مقررین نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچ عوام کی آواز سنیں اور پاکستان پر دباؤ ڈالیں کہ وہ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے مظالم کا خاتمہ کرے۔
مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں جاری صورتحال محض ایک علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا عالمی بحران ہے، جسے دنیا مزید نظرانداز نہیں کر سکتی۔ انھوں نے بین الاقوامی میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ بلوچستان کی زمینی حقیقتوں کو دنیا کے سامنے لائے۔
بی این ایم کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ جب تک بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا، ان کی آواز عالمی سطح پر بلند ہوتی رہے گی۔