
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی اسیر قیادت کی رہائی اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبے پر بلوچ لواحقین کا دھرنا تمام تر ریاستی رکاوٹوں کے باوجود ساتویں روز بھی جاری ہے۔
بی وائی سی کے ترجمان کے مطابق دھرنے میں شریک خاندانوں کی اکثریت خواتین، بزرگوں اور بچوں پر مشتمل ہے، جو شدید بارش اور سرد موسم کے باوجود احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ مظاہرین کو اب تک کیمپ لگانے کی اجازت نہیں دی گئی، جبکہ اسلام آباد پریس کلب جانے والی مرکزی سڑک تاحال بند ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ احتجاجی مقام کے اطراف مزید سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور حکام کی جانب سے بسیں اس طرح کھڑی کی گئی ہیں تاکہ مظاہرین کو عوامی نظروں سے اوجھل رکھا جا سکے۔ انہوں نے اس اقدام کو مظاہرین کی آواز دبانے کی حکمت عملی قرار دیا۔
بی وائی سی کا کہنا ہے کہ ریاستی ردعمل میں دھمکانا، احتجاج کو دبانا اور مظاہرین کو خاموش کرانے کی کوششیں شامل ہیں، تاہم ان کے مطالبات پرامن ہیں اور وہ صرف انصاف چاہتے ہیں۔
ترجمان نے تمام باشعور شہریوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں، جو بلوچستان سے طویل سفر طے کر کے دارالحکومت میں پرامن انداز میں اپنا مقدمہ پیش کر رہے ہیں۔